Madarik-ut-Tanzil - Al-Ahzaab : 14
وَ لَوْ دُخِلَتْ عَلَیْهِمْ مِّنْ اَقْطَارِهَا ثُمَّ سُئِلُوا الْفِتْنَةَ لَاٰتَوْهَا وَ مَا تَلَبَّثُوْا بِهَاۤ اِلَّا یَسِیْرًا
وَلَوْ : اور اگر دُخِلَتْ : داخل ہوجائیں عَلَيْهِمْ : ان پر مِّنْ : سے اَقْطَارِهَا : اس (مدینہ) کے اطراف ثُمَّ : پھر سُئِلُوا : ان سے چاہا جائے الْفِتْنَةَ : فساد لَاٰتَوْهَا : تو وہ ضرور اسے دیں گے وَمَا تَلَبَّثُوْا : اور نہ دیر لگائیں گے بِهَآ : اس (گھر) میں اِلَّا : مگر (صرف) يَسِيْرًا : تھوڑی سی
اور اگر (فوجیں) اطراف مدینہ سے ان پر آ داخل ہوں پھر ان سے خانہ جنگی کے لئے کہا جائے تو (فوراً ) کرنے لگیں اور اس کے لئے بہت کم توقف کریں
14: وَلَوْدُ خِلَتْ عَلَیْھِمْ (اور اگر ان پر گھس آئے) یعنی مدینہ میں نمبر 2۔ ان کے گھروں میں یہ اس محاورہ سے لیا گیا ہے۔ دخلت علی فلان دارہ۔ مِّنْ اَقْطَارِھَا (اس کی اطراف سے) مدینہ کی جوانب سے نمبر 2۔ اگر یہ اجتماعی لشکر جن سے بھاگنے کی یہ تدابیر کر رہے ہیں۔ اگر یہ لشکر اجتماعیہ ان کے مدینہ میں داخل ہوجائیں جن سے ڈر کر یہ بھاگ رہے ہیں۔ نمبر 3۔ ان کے گھروں میں تمام اطراف سے داخل ہوجائیں اور ان کے اہل واموال پر لوٹ مار کا بازار گرم کردیں۔ ثُمَّ سُئِلُوْا (پھر ان سے درخواست کی جائے) ایسی گھبراہٹ میں الْفِتْنَۃَ (فساد کی) فساد سے مراد ارتداد اور کفر کی طرف لوٹ جانا اور مسلمانوں سے لڑائی کرنا۔ لَاٰتَوْھَا (تو یہ اس کو منظو ر کرلیں گے) ضرور ارتکاب کریں گے۔ قراءت : حجازی نے بلا مد پڑھا ہے اس کا معنی اس کو کر گزریں گے اس کی پناہ لیں گے۔ وَمَا تَلَبَّثُوْا بِھَا (اور نہیں ٹھہریں گے ان گھروں میں) اس کے قبول کرنے میں۔ اِلَّا یَسِیْرًا (مگر بہت معمولی) صرف اتنی دیر کہ ان سے سوال ہو اور یہ اس کو فوراً قبول کرلیں۔ نمبر 2۔ اپنے ارتداد کے بعد یہ مدینہ میں زیادہ دیر نہ ٹھہریں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ ان کو ہلاک کردیں گے مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے گھروں کے غیر محفوظ ہونے کو ایک بہانہ کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں تاکہ اس بہانہ سے وہ نصرت ِرسول اللہ ﷺ اور ایمان والوں کی مدد سے دست کش ہوجائیں اور ان گروہوں کے مقابلہ سے علیحدہ ہوجائیں جن کے رعب سے ان کے دل بھرے ہوئے ہیں۔ اور یہ کفار کے گروہ ان کے علاقہ اور سرزمین پر اچانک لوٹ مچا دیں اور ان کے سامنے کفر پیش کر کے کہیں کہ اب ہمارے ساتھ مل کر مسلمانوں پر حملہ آور ہو تو جلدی سے ان کی بات قبول کرلیں گے اور اس میں ذرا توقف نہ کریں گے اور یہ حرکت صرف حبّ کفر اور اسلام سے ناراضی کے باعث ان سے سرزد ہوگی۔
Top