Madarik-ut-Tanzil - Al-Ahzaab : 39
اِ۟لَّذِیْنَ یُبَلِّغُوْنَ رِسٰلٰتِ اللّٰهِ وَ یَخْشَوْنَهٗ وَ لَا یَخْشَوْنَ اَحَدًا اِلَّا اللّٰهَ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ حَسِیْبًا
الَّذِيْنَ : وہ جو يُبَلِّغُوْنَ : پہنچاتے ہیں رِسٰلٰتِ اللّٰهِ : اللہ کے پیغامات وَيَخْشَوْنَهٗ : اور اس سے ڈرتے ہیں وَلَا يَخْشَوْنَ : اور وہ نہیں ڈرتے اَحَدًا : کسی سے اِلَّا اللّٰهَ : اللہ کے سوا وَكَفٰى : اور کافی ہے بِاللّٰهِ : اللہ حَسِيْبًا : حساب لینے والا
(اور) جو خدا کے پیغام (جوں کے توں) پہنچاتے اور اس سے ڈرتے اور خدا کے سواء کسی سے نہیں ڈرتے تھے اور خدا ہی حساب کرنے کو کافی ہے
39: الَّذِیْنَ یُبَلِّغُوْنَ رِسٰلٰتِ اللّٰہِ (یہ سب لوگ ایسے تھے کہ اللہ تعالیٰ کے پیغامات کو پہنچایا کرتے تھے) نحو : اول الذین سے بدل ہے نمبر 2۔ محل رفع میں کلام ابتدائی نمبر 3۔ مدح کی وجہ سے منصوب اے ھم الذین یبلغون نمبر 4۔ اعنی الذین یبلغون۔ وَیَخْشَوْنَہٗ وَلَا یَخْشَوْنَ اَحَدًا اِلَّا اللّٰہَ (اور اللہ تعالیٰ ہی سے ڈرتے تھے۔ اور اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سے نہ ڈرتے تھے) اس آیت میں انبیاء (علیہم السلام) کا وصف یہ بیان کیا گیا کہ وہ اللہ تعالیٰ ہی سے ڈرتے ہیں۔ یہ تصریح کے بعد تعریض ہے و تخشی الناس واللہ احق ان تخشاہ) اب اس آیت کے پیش نظر تخشی الناس کا معنی لیا جائے گا جو آپ کے مناسب ہوگا فافہم و تدبر) وَکَفٰی بِاللّٰہِ حَسِیْبًا (اور اللہ تعالیٰ حساب لینے کے لئے کافی ہے) ہر مقام خوف کیلئے کافی ہے نمبر 2۔ صغیرہ اور کبیرہ پر محاسبہ کرنے والا ہے۔ وہی اس لائق ہے کہ اس سے ڈرا جائے۔
Top