Madarik-ut-Tanzil - Al-Ahzaab : 70
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًاۙ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : ایمان والو اتَّقُوا اللّٰهَ : اللہ سے ڈرو وَقُوْلُوْا : اور کہو قَوْلًا : بات سَدِيْدًا : سیدھی
مومنو ! خدا سے ڈرا کرو اور بات سیدھی کہا کرو
درست بات کا حکم : 70: یٰٓـاَیـُّھَا الَّذِیْنَ ٰامَنُوْا اتَّقُوْا اللّٰہَ وَقُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًا (اے ایمان والو ! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور راستی کی بات کہو) ۔ سدیدًا (سچی اور درست بات) نمبر 2۔ حق جس سے مقصود ہو۔ السدادؔ : حق کا قصد کرنا اور عدل والا قول۔ مطلب یہ ہے لوگوں کو اس بات سے منع کرنا مقصود ہے۔ جس میں وہ مصروف تھے۔ قصہ زینب ؓ ۔ جس میں میانہ روی اور عدل سے گری باتیں کی جارہی تھیں۔ اور اس بات پر برانگیختہ کرنا ہے۔ کہ ہر موقعہ پر عدل والی بات کہیں کیونکہ حفاظت لسان ضروری ہے اور درست بات ہر خیر کی جڑ ہے۔
Top