Madarik-ut-Tanzil - Faatir : 22
وَ مَا یَسْتَوِی الْاَحْیَآءُ وَ لَا الْاَمْوَاتُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یُسْمِعُ مَنْ یَّشَآءُ١ۚ وَ مَاۤ اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی الْقُبُوْرِ
وَمَا يَسْتَوِي : اور نہیں برابر الْاَحْيَآءُ : زندے وَلَا : اور نہ الْاَمْوَاتُ ۭ : مردے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يُسْمِعُ : سنا دیتا ہے مَنْ يَّشَآءُ ۚ : جس کو وہ چاہتا ہے وَمَآ اَنْتَ : اور تم نہیں بِمُسْمِعٍ : سنانے والے مَّنْ : جو فِي الْقُبُوْرِ : قبروں میں
اور نہ زندے اور مردے برابر ہوسکتے ہیں خدا جس کو چاہتا ہے سنا دیتا ہے اور تم ان کو جو قبروں میں مدفون ہیں نہیں سنا سکتے
کفار کو مردوں کی طرح مسموعات سے فائدہ نہیں : 22: وَمَا یَسْتَوِی الْاَحْیَآ ئُ وَلَا الْاَمْوَاتُ (اور برابر نہیں زندہ اور نہ مردہ) یہ ان لوگوں کی مثال ہے جو اسلام میں داخل ہوئے اور وہ لوگ جو اس میں داخل نہ ہوئے۔ اور لاؔ کا اضافہ نفی کے معنی کی تاکید کیلئے ہے۔ اور ان واوات کے درمیان فرق یہ ہے کہ بعض تو طاق کو طاق کے ساتھ اور بعض جفت سے جفت تک کیلئے ہیں۔ اِنَّ اللّٰہَ یُسْمِعُ مَنْ یَّشَآ ئُ وَمَآ اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی القُبُوْرِ (بیشک اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے سنا سکتا ہے اور آپ ان کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں) ۔ یعنی وہ جانتا ہے کہ کون اسلام میں داخل ہوگا۔ اور کون نہیں داخل ہوگا۔ پس جس کو چاہتا ہے وہ ہدایت دیتا ہے باقی آپ پر ان کا معاملہ مخفی ہے اسی لئے آپ ان لوگوں کے اسلام پر بھی حرص کرنے والے ہیں۔ جو اسلام سے علیحدگی اختیار کرنے والے اور ہٹنے والے ہیں۔ اس میں کفار کو مردوں سے تشبیہ دی کہ جس طرح وہ اپنے مسموعات سے فائدہ حاصل نہیں کرسکتے اسی طرح یہ بھی۔
Top