Madarik-ut-Tanzil - Faatir : 2
مَا یَفْتَحِ اللّٰهُ لِلنَّاسِ مِنْ رَّحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا١ۚ وَ مَا یُمْسِكْ١ۙ فَلَا مُرْسِلَ لَهٗ مِنْۢ بَعْدِهٖ١ؕ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
مَا يَفْتَحِ : جو کھول دے اللّٰهُ : اللہ لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے مِنْ رَّحْمَةٍ : رحمت سے فَلَا مُمْسِكَ : تو بند کرنے والا انہیں لَهَا ۚ : اس کا وَمَا يُمْسِكْ ۙ : اور جو وہ بند کردے فَلَا مُرْسِلَ : تو کوئی بھیجنے والا نہیں لَهٗ : اس کا مِنْۢ بَعْدِهٖ ۭ : اس کے بعد وَهُوَ : اور وہ الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
خدا جو اپنی رحمت (کا دروازہ) کھول دے تو کوئی اس کو بند کرنے والا نہیں اور جو بند کر دے تو اس کے بعد کوئی اس کو کھولنے والا نہیں اور وہ غالب حکمت والا ہے
2: مَا یَفْتَحِ اللّٰہُ لِلنَّاسِ مِنْ رَّحْمَۃٍ (اللہ تعالیٰ جو رحمت لوگوں کیلئے کھول دے) رحمۃؔ کے لفظ کو نکرہ لاکر اشاعت و ابہام یعنی ہر قسم رحمت کو شامل کیا گویا اس طرح فرمایا جونسی رحمت ہو خواہ رزق، بارش یا صحت یا اور کچھ فَلاَ مُمْسِکَ لَھَا (اس کا کوئی بند کرنے والا نہیں) کسی کو اس کے روکنے اور بند کرنے کی طاقت نہیں۔ یفتح کا لفظ اطلاق و ارسال کے معنی کیلئے بطور مجاز استعمال فرمایا۔ مراد عطاء کرنا ہے اس کے بالمقابل ما یمسک کا لفظ جو روکنے اور بند کرنے کے معنی میں۔ استعمال کیا گیا۔ وَمَا یُمْسِکْ (اور جو وہ بند کردے) ۔ فَلاَ مُرْسِلَ لَہٗ (اس کو کوئی جاری کرنے والا نہیں) یعنی بندش و روک کو دور کرنے والا مِنْ بَعْدِہٖ (اس کے بعد) یعنی اس کے بند کردینے کے بعد۔ فائدہ : رحمتؔ کی طرف لوٹائی جانے والی ضمیر معنی کا لحاظ کر کے مؤنث لائے پھر دوسری ضمیر لفظ کا لحاظ کر کے مذکر لائی گئی کیونکہ اس میں تانیث نہیں اس لئے کہ اول کی تفسیر رحمت سے کی گئی پس تفسیر کے بعد ضمیر کا لانا مناسب ہے۔ اور دوسرے کی تفسیر نہیں کی گئی پس اصل تذکیر پر اس کو چھوڑ دیا گیا۔ رحمت کا ہاتھ امت پر : معاذ ؓ سے مرفوعًا روایت ہے کہ اس امت پر اللہ تعالیٰ کا دست دراز رہتا ہے جب تک ان کے خیار اشرار کی موافقت نہ کریں۔ اور ان کے نیک ان کے فساق و فجار کی تعظیم نہ کرنے لگیں اور ان کے قراء ان کے امراء کی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں معاونت نہ کریں۔ جب وہ یہ افعال کرنے لگیں تو اللہ تعالیٰ اپنا رحمت کا ہاتھ کھینچ لیتے ہیں۔ [ ذکرہ الغزالی فی الا حیاء 2/150[ وَ ھُوَ الْعَزِیْزُ (اور وہ زبردست ہے) وہ غالب اور ارسال و امساک پر قدرت رکھنے والا ہے۔ الْحَکِیْمُ (حکمت والا ہے) اسی چیز کو روکتا اور کھولتا ہے جس کے روکنے اور کھولنے کی حکمت تقاضا کرتی ہے۔
Top