Madarik-ut-Tanzil - Az-Zumar : 14
قُلِ اللّٰهَ اَعْبُدُ مُخْلِصًا لَّهٗ دِیْنِیْۙ
قُلِ : فرمادیں اللّٰهَ اَعْبُدُ : میں اللہ کی عبادت کرتا ہوں مُخْلِصًا : خالص کر کے لَّهٗ : اسی کے لیے دِيْنِيْ : اپنی عبادت
کہہ دو کہ میں اپنے دین کو (شرک سے) خالص کر کے اس کی عبادت کرتا ہوں
14: قُلِ اللّٰہَ اَعْبُدُ مُخْلِصًا لَّہٗ دِیْنِیْ (آپ کہہ دیجئے کہ میں تو اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طرح کرتا ہوں کہ اپنی عبادت کو اسی ہی کیلئے خالص رکھتا ہوں) یہ آیت خبر دے رہی ہے کہ آپ ﷺ اللہ تعالیٰ وحدہ لا شریک کو عبادت کے ساتھ خاص کرنے والے تھے۔ دوسروں کو چھوڑکر۔ بہتر قول یہ ہے کہ اس میں اس بات کی اطلاع ہے کہ آپ کو عبادت و اخلاص کا حکم دیا گیا۔ پس کلام اولاً تو نفس فعل اور اس کے اثبات کو ظاہر کر رہا ہے۔ اور ثانیاً کلام اس کے متعلق ہے جن کی وجہ سے یہ فعل کیا جائے۔ اسی لیے اس پر اگلی آیت کو مرتب فرمایا گیا۔
Top