Madarik-ut-Tanzil - Az-Zumar : 22
اَفَمَنْ شَرَحَ اللّٰهُ صَدْرَهٗ لِلْاِسْلَامِ فَهُوَ عَلٰى نُوْرٍ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ فَوَیْلٌ لِّلْقٰسِیَةِ قُلُوْبُهُمْ مِّنْ ذِكْرِ اللّٰهِ١ؕ اُولٰٓئِكَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
اَفَمَنْ : کیا۔ پس ۔ جس شَرَحَ اللّٰهُ : اللہ نے کھول دیا صَدْرَهٗ : اس کا سینہ لِلْاِسْلَامِ : اسلام کے لیے فَهُوَ : تو وہ عَلٰي : پر نُوْرٍ : نور مِّنْ رَّبِّهٖ ۭ : اپنے رب کی طرف سے فَوَيْلٌ : سو خرابی لِّلْقٰسِيَةِ : ان کے لیے ۔ سخت قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل مِّنْ : سے ذِكْرِ اللّٰهِ ۭ : اللہ کی یاد اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ فِيْ : میں ضَلٰلٍ : گمراہی مُّبِيْنٍ : کھلی
بھلا جس شخص کا سینہ خدا نے اسلام کے لئے کھول دیا ہو اور وہ اپنے پروردگار کی طرف سے روشنی پر ہو (تو کیا وہ سخت دل کافر کی طرح ہوسکتا ہے ؟ ) پس ان پر افسوس ہے جن کے دل خدا کی یاد سے سخت ہو رہے ہیں یہی لوگ صریح گمراہی میں ہیں
22: اَفَمَنْ شَرَحَ اللّٰہُ صَدْرَہٗ (پس جس شخص کا سینہ اللہ تعالیٰ نے اسلام کیلئے کھول دیا) شرح کو وسیع کردیا لِلْاِسْلَامِ پس اس نے ہدایت پائی۔ فرمانِ رسول اللہ ﷺ : رسول اللہ ﷺ سے شرح صدر کے متعلق دریافت کیا گیا۔ تو فرمایا جب نور دل میں داخل ہوجاتا ہے تو وہ سینہ کھل جاتا اور وسیع ہوجاتا ہے آپ سے سوال کیا گیا۔ کیا اس کی کوئی علامت بھی ہے ؟ فرمایا ہاں ! ہمیشگی کے گھر کی طرف رجوع اور غرور کی طرف سے بےرغبتی اور موت کی آمد سے قبل موت کی تیاری ] تفسیر ابن کثیر 2/181[ فَھُوَ عَلٰی نُوْرٍ مِّنْ رَّبِّہٖ (وہ اپنے پروردگار کے نور پر ہے) نور کا معنی وضاحت و بصیرت۔ معنی یہ ہے افمن شرح اللّٰہ صدرہ کیا وہ آدمی جس کے سینے کو اللہ تعالیٰ نے کھول دیا پس وہ ہدایت پا گیا اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے جس کے دل پر مہر لگ چکی اور اسکا دل سخت ہوگیا ؟ اس کو حذف کردیا کیونکہ ارشاد الٰہی فَوَیْلٌ لِّلْقٰسِیَۃِ قُلُوْبُھُمْ (پس بڑی خرابی ہے ان لوگوں کیلئے کہ جن کے دل متاثر نہیں ہوتے) اس پر دلالت کررہا ہے۔ مِّنْ ذِکْرِ اللّٰہِ (اللہ تعالیٰ کے ذکر سے) یعنی اللہ تعالیٰ کی یاد کو چھوڑ دینے کی وجہ سے یا اللہ تعالیٰ کے ذکر کی وجہ سے یعنی جبکہ اللہ تعالیٰ کا ذکر ان کے ہاں کیا جائے۔ یا اللہ تعالیٰ کی آیات سے ان کے دلوں کی قساوت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ جیسا کہ دوسرے ارشاد میں ہے۔ فزادتہم رجسا الی رجسہم ] التوبہ : 125[ اُولٰٓپکَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ (وہ لوگ کھلی گمراہی میں ہیں) ظاہری گمراہی میں مبتلا ہیں۔
Top