Madarik-ut-Tanzil - Az-Zumar : 72
قِیْلَ ادْخُلُوْۤا اَبْوَابَ جَهَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ۚ فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِیْنَ
قِيْلَ : کہا جائے گا ادْخُلُوْٓا : تم داخل ہو اَبْوَابَ : دروازے جَهَنَّمَ : جہنم خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہنے کو فِيْهَا ۚ : اس میں فَبِئْسَ : سو برا ہے مَثْوَى : ٹھکانا الْمُتَكَبِّرِيْنَ : تکبر کرنے والے
کہا جائے گا کہ دوزخ کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ ہمیشہ اس میں رہو گے تکبر کرنے والوں کا برا ٹھکانا ہے
قِيْلَ ادْخُلُوْٓا اَبْوَابَ جَهَنَّمَ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا، کہا جائے گا کہ جہنم کے دروازوں میں داخل ہو ہمیشہ اس میں رہا کرو۔ نحو : یہ حال مقدرہ ہے یعنی انکے لیے خلود کو مقدر کردیا گیا۔ فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِيْنَ ، (پس تکبر کرنے والوں کا برا ٹھکانہ ہے) ۔ اس میں لام جنس کا ہے۔ کیونکہ مثوی المتکبرین یہ بئس کا فاعل ہے۔ اور بئس کا فاعل معرف باللام ہوا کرتا ہے یا معرف باللام کی طرف مضاف ہوتا ہے اور مخصوص بالذم محذوف ہے۔ تقدیر کلام اس طرح ہے۔ فبئس مثوی المتکبرین جہنم۔ متکبرین کا ٹھکانہ جہنم بہت ہی برا ہے۔
Top