Madarik-ut-Tanzil - An-Nisaa : 110
وَ مَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓءًا اَوْ یَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰهَ یَجِدِ اللّٰهَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا
وَمَنْ : اور جو يَّعْمَلْ : کام کرے سُوْٓءًا : برا کام اَوْ يَظْلِمْ : یا ظلم کرے نَفْسَهٗ : اپنی جان ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ : پھر بخشش چاہے اللّٰهَ : اللہ يَجِدِ : وہ پائے گا اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
اور جو شخص کوئی برا کام کر بیٹھے یا اپنے حق میں ظلم کرلے پھر خدا سے بخشش مانگے تو خدا کو بخشنے والا (اور) مہربان پائے گا
ظلم کی مراد : آیت 110 : وَمَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓ ئً ا ( جو شخص کوئی برائی کرے) سوء سے مراد ایسا گناہ جو شرک سے کم درجہ ہو۔ اَوْ یَظْلِمْ نَفْسَہٗ (یا اپنے نفس پر ظلم کرے) ظلم سے مراد شرک ہے۔ یا ایسی برائی جس کا نقصان دوسروں کو پہنچے جیسا کہ طعمہ نے قتادہ اور یہودی کے سلسلہ میں کیا۔ (ایک کی چوری کی دوسرے کے ذمہ جھوٹ لگا دی) اور ظلم سے مراد ایسا برا کام جس کا وبال اسی تک پہنچتا ہو جیسے جھوٹی قسم کھانا۔ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰہَ (پھر اللہ تعالیٰ سے معافی کا طلبگار ہوا) یَجِدِ اللّٰہَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا (وہ اللہ تعالیٰ کو بخشنے والا مہربان پائے گا) اس میں طعمہ کو توبہ و استغفار پر آمادہ کیا گیا ہے۔
Top