Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Madarik-ut-Tanzil - An-Nisaa : 11
یُوْصِیْكُمُ اللّٰهُ فِیْۤ اَوْلَادِكُمْ١ۗ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ١ۚ فَاِنْ كُنَّ نِسَآءً فَوْقَ اثْنَتَیْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ١ۚ وَ اِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ١ؕ وَ لِاَبَوَیْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ اِنْ كَانَ لَهٗ وَلَدٌ١ۚ فَاِنْ لَّمْ یَكُنْ لَّهٗ وَلَدٌ وَّ وَرِثَهٗۤ اَبَوٰهُ فَلِاُمِّهِ الثُّلُثُ١ۚ فَاِنْ كَانَ لَهٗۤ اِخْوَةٌ فَلِاُمِّهِ السُّدُسُ مِنْۢ بَعْدِ وَصِیَّةٍ یُّوْصِیْ بِهَاۤ اَوْ دَیْنٍ١ؕ اٰبَآؤُكُمْ وَ اَبْنَآؤُكُمْ لَا تَدْرُوْنَ اَیُّهُمْ اَقْرَبُ لَكُمْ نَفْعًا١ؕ فَرِیْضَةً مِّنَ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیْمًا حَكِیْمًا
يُوْصِيْكُمُ
: تمہیں وصیت کرتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
فِيْٓ
: میں
اَوْلَادِكُمْ
: تمہاری اولاد
لِلذَّكَرِ
: مرد کو
مِثْلُ
: مانند (برابر
حَظِّ
: حصہ
الْاُنْثَيَيْنِ
: دو عورتیں
فَاِنْ
: پھر اگر
كُنَّ
: ہوں
نِسَآءً
: عورتیں
فَوْقَ
: زیادہ
اثْنَتَيْنِ
: دو
فَلَھُنَّ
: تو ان کے لیے
ثُلُثَا
: دوتہائی
مَا تَرَكَ
: جو چھوڑا (ترکہ)
وَاِنْ
: اور اگر
كَانَتْ
: ہو
وَاحِدَةً
: ایک
فَلَھَا
: تو اس کے لیے
النِّصْفُ
: نصف
وَلِاَبَوَيْهِ
: اور ماں باپ کے لیے
لِكُلِّ وَاحِدٍ
: ہر ایک کے لیے
مِّنْهُمَا
: ان دونوں میں سے
السُّدُسُ
: چھٹا حصہ 1/2)
مِمَّا
: اس سے جو
تَرَكَ
: چھوڑا (ترکہ)
اِنْ كَانَ
: اگر ہو
لَهٗ وَلَدٌ
: اس کی اولاد
فَاِنْ
: پھر اگر
لَّمْ يَكُنْ
: نہ ہو
لَّهٗ وَلَدٌ
: اس کی اولاد
وَّوَرِثَهٗٓ
: اور اس کے وارث ہوں
اَبَوٰهُ
: ماں باپ
فَلِاُمِّهِ
: تو اس کی ماں کا
الثُّلُثُ
: تہائی (1/3)
فَاِنْ
: پھر اگر
كَانَ لَهٗٓ
: اس کے ہوں
اِخْوَةٌ
: کئی بہن بھائی
فَلِاُمِّهِ
: تو اس کی ماں کا
السُّدُسُ
: چھٹا (1/6)
مِنْۢ بَعْدِ
: سے بعد
وَصِيَّةٍ
: وصیت
يُّوْصِيْ بِھَآ
: اس کی وصیت کی ہو
اَوْ دَيْنٍ
: یا قرض
اٰبَآؤُكُمْ
: تمہارے باپ
وَاَبْنَآؤُكُمْ
: اور تمہارے بیٹے
لَا تَدْرُوْنَ
: تم کو نہیں معلوم
اَيُّھُمْ
: ان میں سے کون
اَقْرَبُ لَكُمْ
: نزدیک تر تمہارے لیے
نَفْعًا
: نفع
فَرِيْضَةً
: حصہ مقرر کیا ہوا
مِّنَ اللّٰهِ
: اللہ کا
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
كَانَ
: ہے
عَلِيْمًا
: جاننے والا
حَكِيْمًا
: حکمت والا
خدا تمہاری اولاد کے بارے میں تم کو ارشاد فرماتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے حصے کے برابر ہے اور اگر اولاد میت صرف لڑکیاں ہی ہوں (یعنی دو یا) دو سے زیادہ تو کل ترکے میں انکا دو تہائی اور اگر صرف ایک لڑکی ہو تو اس کا حصہ نصف۔ اور میت کے ماں باپ کا یعنی دونوں میں سے ہر ایک کا ترکے میں چھٹا حصہ بشرطیکہ میت کے اولاد ہو اور اگر اولاد نہ ہو اور صرف ماں باپ ہی اس کے وارث ہوں تو ایک تہائی ماں کا حصہ اور اگر میت کے بھائی بھی ہوں تو ماں کا چھٹا حصہ۔ (اور یہ تقسیم ترکہ میت کی) وصیت (کی تعمیل) کے بعد جو اس نے کی ہو۔ یا قرض کے (ادا ہونے کے بعد جو اس کے ذمے ہو عمل میں آئے گی) تم کو معلوم نہیں کہ تمہارے باپ دادوں اور بیٹوں، پوتوں میں سے فائدے کے لحاظ سے کون تم سے زیادہ قریب ہے۔ یہ حصے خدا کے مقرر کیے ہوئے ہیں اور خدا سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔
آیت 11 : یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ (اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے) اور تاکید کرتا ہے۔ فِیْٓ اَوْلَادِکُمْ (تمہاری اولاد کے متعلق) ان کی میراث کے سلسلہ میں۔ یہ تو اجمالاً فرمایا تفصیل آگے ہے۔ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ (ان میں سے مذکر کے لئے حصہ دو عورتوں کے برابر ہوگا) یعنی تمہاری اولاد میں سے ضمیر راجع کو حذف کردیا کیونکہ وہ خود سمجھ آرہا ہے۔ یہ اس طرح ہے : السمن منوان بدرہم۔ لڑکے لڑکی کا حصہ : مذکر کے حصہ سے شروع فرمایا مگر اس طرح نہیں فرمایا۔ للانثیین مثل حظ الذکر یا للانثٰی نصف حظ الذکر۔ کیونکہ مرد کو فضیلت حاصل ہے۔ جیسا کہ فضیلت کی وجہ سے اس کا حصہ دوگنا کردیا گیا۔ اور یہ وجہ بھی ہوسکتی ہے کہ وہ فقط مذکر کو وارث قرار دیتے عورتوں کو نہیں۔ اور آیت کا شان نزول بھی یہی ہے۔ دوسرا قول یہ بھی ہے کہ مذکر کے لئے یہی فضیلت کافی ہے۔ کہ عورتوں سے ان کے حصہ کو دوگنا کیا گیا ہے۔ لیکن رشتہ میں چونکہ دونوں اصناف برابر ہیں اس لئے محروم کسی کو نہ کیا جائے گا اور یہ اس وقت ہے جبکہ دونوں صنفیں موجود ہوں یعنی جب مذکر و مؤنث دونوں قسم کی اولاد ہو۔ تو مذکر کے دو حصے ہونگے۔ اور دو لڑکیاں ہوں تو دو حصے ان کے ہوجائیں گے۔ اور اگر لڑکا ایک ہی ہو۔ لڑکی کوئی نہ ہو تو وہ کل مال کا وارث ہوگا۔ اور اگر دو لڑکیاں ہوں گی تو دو ثلث لیں گی۔ اور اس کی دلیل یہ ہے کہ اس کے بعد فقط اولاد مؤنث کا ذکر کیا۔ فَاِنْ کُنَّ نِسَآئً یعنی اگر اولاد میں صرف عورتیں ہوں۔ بیٹا نہ ہو۔ فَوْقَ اثْنَتَیْنِ یہ دوسری خبر ہے یا نساء کی صفت ہے۔ یعنی عورتیں دو سے زائد ہوں۔ فَلَہُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَکَ (تو ان کے لئے متروکہ میت سے دو ثلث ہونگے) کیونکہ یہ آیت بسلسلہ میراث ہے۔ اس لئے تارک سے مراد میت ہی ہے۔ وَاِنْ کَانَتْ وَاحِدَۃً فَلَہَا النِّصْفُاور اگر لڑکی ایک ہی ہو تو اس کو نصف ملے گا۔ (بقیہ عصبات کی طرف چلا جائے گا) قراءت : مدنی نے کان تامہ قرار دے کر واحدۃٌ پڑھا۔ مگر نصب فان کن نساء سے زیادہ موافق ہے۔ دو لڑکیوں کا حصہ : اعتراض : یہاں بیٹا اور دو بیٹیوں کا حکم ذکر کیا۔ اور ایک بیٹی فقط اور دو سے زائد فقط بیٹیوں کا حکم ذکر کیا گیا۔ مگر دو بیٹیوں کا حکم ذکر نہیں کیا۔ ان کا کیا حکم ہے ؟ جواب : ان کا حکم مختلف ہے۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں۔ دو لڑکیوں کا وہی ہے جو ایک کا ہے۔ نصف ملے گا۔ دیگر صحابہ ؓ نے ان کو جماعت کا حکم دیا۔ اس آیت کے پیش نظر للذکر مثل حظ الانثیین۔ پس دوتہائی ملے گا۔ اور اس کی وجہ یہ ہے۔ جو فوت ہوا اور اس نے ایک بیٹا۔ ایک بیٹی چھوڑے۔ تو لڑکی کو ثلث اور بقیہ لڑکے کو ملے گا۔ تو ایک لڑکی کو جب ثلث ملا تو دو کو دو ثلث ملنا چاہیے۔ کیونکہ سورت کے آخر میں فرمایا۔ اِن امرؤ ہلک لیس لہ ولدو لہ اخت فلہا نصف ما ترک و ہو یرثہا ان لم یکن لہا ولد فان کانتا اثنتین فلہما الثلثان مما ترک۔ دو ثلث سے کم نہ ہوگا : آیت سے معلوم ہوا کہ جب دو عورتیں بہنیں ہوں تو ان کا حصہ دو ثلث سے کم نہیں ہوتا تو دو لڑکیاں جو رحم و رشتہ میں میت کے بہنوں کی بنسبت قریب تر ہیں ان کا حصہ دو ثلث سے کم نہ ہونا چاہیے۔ جب دو بہنوں کے حصہ کی صراحت ہے۔ تو ان سے قریب تر کا حصہ ان سے کم نہ ہونا چاہیے۔ اور دوسری دلیل یہ ہے کہ جب ایک لڑکی کا اپنے بھائی کے ہوتے ہوئے ثلث ہے۔ تو پھر زیادہ مناسب ہے کہ اس کے لئے ثلث واجب ہو جبکہ وہ اپنی بہن کے ساتھ ہو۔ جو اس کی مثل ہے۔ اور اس کی بہن کیلئے اس کے ساتھ ہوتے ہوئے اتنا ہی حصہ ہے جتنا اس لڑکی کیلئے واجب ہے۔ اس کے بھائی کی موجودگی میں اگر ایک بہن بھائی ہوں۔ پس دو ثلث ان کے لئے لازم ہے۔ اس آیت میں اشارہ ہے کہ تمام مال مذکر کو مل جائے گا۔ جبکہ اس کے ساتھ مؤنث نہ ہو۔ کیونکہ مذکر کا حصہ دو عورتوں کے برابر برقرار دیا گیا۔ اور مؤنث ایک ہو تو اس کو نصف مال مل جاتا ہے۔ پس اس سے معلوم ہوا کہ مذکر کا حصہ نصف کا دوگنا ہے اور وہ کل مال ہے۔ وَلِاَبَوَیْہِ (اور ماں باپ کیلئے) میں ضمیر میت کی طرف جاتی ہے مراد اس سے ماں ٗ باپ ہیں۔ مذکر کا ذکر تغلیبًا کردیا گیا۔ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنْہُمَا السُّدُسُ یہ ابویہ سے بدل ہے۔ اور عامل بھی دوبارہ لائے۔ فائدئہ بدل : یہ ہے کہ اگر کہا جاتا : لا بویہ السدس (دونوں میں سے ہر ایک کیلئے چھٹا حصہ ہے) تو بظاہرمطلب یہ بنتا کہ دونوں چھٹے حصہ میں شریک ہیں اور اگر عبارت لا بویہ السدسان ہوتی تو دوسدس ان کے مابین برابری کی تقسیم اور الٹ تقسیم کا وہم ہوتا۔ اور اگر عبارت لکل واحدٍ من ابویہ السدس ہوتی تو پھر تاکید کا فائدہ نہ حاصل ہوسکتا۔ حالانکہ یہ اجمال کے بعد تفصیل ہے۔ نحو : السدس مبتداء لا بویہ اس کی خبر۔ اور ان کے مابین بدل وضاحت کیلئے ہے۔ قراءت : حسن (رح) نے السُدْس والربْعَ ٗ الثُمْن ٗ الثُلْثُ تمام کو تخفیف کے ساتھ پڑھا۔ بطور فرض حصہ : مِمَّا تَرَکَ اِنْ کَانَ لَہٗ وَلَدٌ (اس ترکہ میں سے اگر اس کی اولاد ہو) یہ ولد کا لفظ مذکر و مؤنث دونوں کے لئے آتا ہے۔ اگر مذکر اولاد نہ ہو۔ بیٹی ہو تو باپ کو بطور فرض چھٹا ملتا ہے اور ذوی الفروض کے بعد باقی تمام بطور عصبہ اس کو مل جائے گا۔ ماں باپ کا حصہ : فَاِنْ لَّمْ یَکُنْ لَّہٗ وَلَدٌ وَّوَرِثَہٗ اَبَوٰہُ فَلِاُمِّہِ الثُّلُثُ (اگر میت کی کوئی صلبی اولاد نہ ہو (نہ پوتا ہو) اور ماں باپ اس کے وارث ہوں تو ماں کو ایک تہائی حصہ ملے گا) یہ حصہ متروکہ میں سے ملے گا۔ مطلب ورثہ ابوٰہ کا یہ ہے کہ صرف ماں ٗ باپ ہی وارث ہوں۔ کیونکہ جب ماں ٗ باپ ٗ زوجین میں سے کسی ایک کے ہوتے ہوئے وارث بنیں تو اس صورت میں ماں کو ثلث۔ فرضی حصہ زوج نکالنے کے بعد ملے گا۔ کل متروکہ کا ثلث نہ ملے گا۔ کیونکہ باپ وراثت کے حصہ کے لحاظ سے قوی تر ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ جب فقط ماں باپ وارث ہوں تو باپ کو دو ثلث ملتے ہیں۔ اگر ماں کا حصہ کا مل میں سے ثلث مقرر کیا جائے۔ تو اس کا حصہ باپ کے حصے تک پہنچ جائے گا۔ ایک صورت : ایک عورت فوت ہوئی اس نے خاوند اور ماں ٗ باپ وارث چھوڑے تو زوج کو نصف اور ماں کو ثلث۔ باقی تمام باپ کو ملے گا۔ ماں نے دو حصے جمع کر لئے اور باپ کو ایک حصہ ملا۔ پس حکم پلٹ گیا کہ مؤنث کو دو مذکر کے برابر حصہ ملا۔ قراءت : فلامہ۔ ہمزہ مکسور۔ کسرہ کے جوار کی وجہ سے حمزہ اور علی رحمہما اللہ نے پڑھا۔ ایک اور صورت : فَاِنْ کَانَ لَہٗ (اگر میت کے لئے ہوں) اِخْوَۃٌ فَلِاُمِّہِ السُّدُسُ (بھائی تو اس کی ماں کو چھٹا حصہ ملے گا) جب میت کے دو بھائی اور کئی بہنیں ہوں تو ماں کو چھٹا ملے گا۔ اور ایک بھائی وہ ماں کے حصہ کو کم نہ کرے گا۔ (اور نہ ہی ایک بہن بلکہ ماں کا حصہ تہائی ہوگا) عینی ٗ علاتی ٗ اخیافی بھائی جب دو یا زیادہ ہوں تو ماں کا حصہ گھٹا کر چھٹا کردیں گے۔ فرض و وصیت مقدم : مِنْم بَعْدِ وَصِیَّۃٍ (وصیت کے بعد) یہ میراث کی تمام تقسیم جو گزری اس سے متعلق ہے۔ کہ یہ ورثاء میں تقسیم مال و صیت کے نکالنے کے بعد ہوگی۔ گویا اس طرح فرمایا۔ قسمۃ ہذہ الانصباء۔ کہ یہ تقسیم حصص و صیت کے بعد ہوگی۔ یُوْصِیْ بِہَا (جو میت وصیت کر جائے) قراءت : یُّوْصِیْ بِہَا کو یُوْصٰی ٗبھا مکی ٗ شامی ٗ اور حماد نے پڑھا۔ اور یحییٰ و اعشیٰ نے یہاں یوصٰی پڑھا۔ اور حفص نے دوسرے میں یوصٰی پڑھا کیونکہ یُوْرَثُ کے قریب ہے اور یہاں یُوصِی پڑھا کیونکہ یوصیکم اللّٰہ کے جوار میں ہے۔ باقی تمام قراء نے دونوں صاد کسرہ کے ساتھ پڑھے ہیں۔ مراد میت کا وصیت کرنا ہے۔ اَوْدَیْنٍ (یا قرض) تقدیم دین کی حکمت : سوال : شرع میں دَیْن وصیت پر مقدم ہے۔ مگر یہاں وصیت کو تلاوۃً دین پر مقدم کیا گیا۔ جواب : نمبرا۔ او کا لفظ ترتیب کے لئے نہیں۔ جیسا کہا جائے جاءنی زیدٌ او عمرو۔ تو مطلب یہ ہے۔ جاءنی احد الرجلین پس آیت میں تقدیر عبارت اس طرح ہے۔ من بعد وصیۃ یوصی بھا او دین ای من بعد احد ہذین الشیئین الوصیۃ او الدین۔ جب اَوْ کا لفظ آئے تو ترتیب معلوم نہیں ہوتی بلکہ مقدم کا مؤخر اور مؤخر کا مقدم ہونا جائز ہے۔ باقی قرض کی وصیت پر تقدیم رسول اللہ ﷺ کے اس ارشاد کے پیش نظر ہے۔ الا ان الدین قبل الوصیۃ اور۔ نمبر 2: اس وجہ سے کہ یہ میراث کے مشابہ ہے۔ اور بلا عوض دی جاتی ہے۔ پس اس کا دینا ورثاء پر گراں گزرے گا۔ اور اس کی ادائیگی میں تفریط کا خطرہ ہے کیونکہ اس کا مطالب کوئی نہیں۔ بخلاف قرض کے۔ اس کو قرض سے مقدم کیا گیا تاکہ اس کی ادئیگی میں عجلت کی جائے اور قرض ساتھ ادا کردیا جائے۔ اٰبَآؤُکُمْ وَ اَبْنَآؤُکُمْ لَا تَدْرُوْنَ اَیُّہُمْ اَقْرَبُ لَکُمْ نَفْعًا ( تمہارے باپ اور بیٹوں میں سے تمہیں معلوم نہیں کہ کون ان میں تمہارے لئے نفع میں قریب تر ہے) نحو : اٰباء کم مبتداء۔ ابناؤکم اس کا معطوف۔ لَا تَدْرُوْنَخبر ہے۔ ایہم مبتداء۔ اقرب لکم خبر ہے۔ اور دونوں موضع نصب میں ہیں۔ عامل تَدْرُوْنَ ہے۔ نفعًا تمیز ہے۔ آیت کا مطلب : مطلب یہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرائض کو اپنی حکمت کے مطابق لازم کیا۔ اگر یہ تمہارے سپرد ہوتا۔ تو تمہیں معلوم نہ ہوتا کہ کون تمہارے لئے زیادہ فائدہ مند ہے۔ پس تم اموال کو بغیر حکمت کے تقسیم کرتے۔ حصص میں فرق منافع کے فرق کے سبب ہے اور تم ان کا تفاوت نہیں جانتے۔ پس اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے اس کی ذمہ داری لی۔ اور تمہارے اجتہاد پر نہیں چھوڑا کیونکہ تم مقداروں کو پہچاننے سے عاجز تھے۔ جملہ معترضہ : یہ جملہ معترضہ مؤکدہ ہے۔ اس کی اعرابی حیثیت کوئی نہیں۔ فَرِیْضَۃً یہ فعل محذوف کا مصدر مؤکد ہے۔ ای فرض ذٰلک فرضًا۔ مِّنَ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیْمًا حَکِیْمًا (یہ اللہ تعالیٰ نے مقرر فرمایا۔ بیشک اللہ علم والے ‘ حکمت والے ہیں) اشیاء کو پیدا کرنے سے پہلے جانتے ہیں۔ اور جو فرائض مقرر کیے اور میراث کی تقسیم کی اس میں حکمت برتنے والے ہیں۔
Top