Madarik-ut-Tanzil - An-Nisaa : 136
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ الْكِتٰبِ الَّذِیْ نَزَّلَ عَلٰى رَسُوْلِهٖ وَ الْكِتٰبِ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ مِنْ قَبْلُ١ؕ وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِاللّٰهِ وَ مَلٰٓئِكَتِهٖ وَ كُتُبِهٖ وَ رُسُلِهٖ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًۢا بَعِیْدًا
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : جو لوگ ایمان لائے (ایمان والو) اٰمِنُوْا : ایمان لاؤ بِاللّٰهِ : اللہ پر وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول وَالْكِتٰبِ : اور کتاب الَّذِيْ نَزَّلَ : جو اس نے نازل کی عَلٰي رَسُوْلِهٖ : اپنے رسول پر وَالْكِتٰبِ : اور کتاب الَّذِيْٓ اَنْزَلَ : جو اس نے نازل کی مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَمَنْ : اور جو يَّكْفُرْ : انکار کرے بِاللّٰهِ : اللہ کا وَمَلٰٓئِكَتِهٖ : اور اس کے فرشتوں وَكُتُبِهٖ : اور اس کی کتابوں وَرُسُلِهٖ : اسکے رسولوں وَالْيَوْمِ : اور روز الْاٰخِرِ : آخرت فَقَدْ ضَلَّ : تو وہ بھٹک گیا ضَلٰلًۢا : گمراہی بَعِيْدًا : دور
مومنو ! خدا پر اور اس کے رسول پر اور جو کتاب اس نے اپنے پیغمبر (آخر الزماں ﷺ پر نازل کی ہے اور جو کتابیں اس سے پہلے نازل کی تھیں سب پر ایمان لاؤ اور جو شخص خدا اور اسکے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے پیغمبروں اور روز قیامت سے انکار کرے وہ راستے سے بھٹک کر دور جا پڑا
تفسیر آیت 136 : یٰٓـاَ ۔ یُّہَا الَّذِیْنَ ٰامَنُوْٓ ا ( اے ایمان والو) ۔ ثبات و اخلاص کی دعوت : امِنُوْا (ایمان کے سلسلہ میں اتباع کرو) اور اس پر مداومت اختیار کرو۔ یہ ایمان والوں کو خطاب ہے یا اہل کتاب کو کیونکہ کتاب کے بعض حصے پر ان کو ایمان تھا اور کچھ رسل پر۔ اور بعض رُسُل کا انکار کرتے تھے۔ یا منافقین کو خطاب فرمایا۔ اس صورت میں معنی یہ ہوگا۔ اے وہ لوگو ! جو منافقت کے طور پر ایمان لائے ہو تم مخلص مسلمان بن جائو۔ بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ (اللہ تعالیٰ پر اور اس کے رسول) یعنی محمد ﷺ پر۔ وَالْکِتٰبِ الَّذِیْ نَزَّلَ عَلٰی رَسُوْلِہٖ (اور اس کتاب (یعنی قرآن) پر جو اس نے اپنے رسول پر اتارا) وَالْکِتٰبِ الَّذِیْ اَنْزَلَ مِنْ قَبْلُ (اور وہ کتاب جو اس نے اس سے پہلے اتاری) الکتاب سے جنس کتاب مراد ہے۔ جو پہلے انبیاء ( علیہ السلام) پر اتریں۔ اور اس پر دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ کا ارشادو کتبہٖ دلالت کرتا ہے۔ قراءت و نحو : نُزِّل و اُنْزِل۔ مکی و شامی نے پڑھا اور ابو عمرو نے بھی۔ اور دوسرے قراء نے ان دونوں الفاظ کو مبنی للفاعل پڑھا۔ اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ نزل علٰی رسولہٖ اور انزل من قبل کیلئے ہے کیونکہ قرآن مجید جدا جدا ٗ تھوڑا تھوڑا بیس سال میں اترا بخلاف ان کتب کے جو اس سے پہلے اتریں۔ وَمَنْ یَّکْفُرْ بِاللّٰہِ وَمَلٰٓپکَتِہٖ وَکُتُبِہٖ وَرُسُلِہٖ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ (اور جو شخص اللہ اور اس کے ملائکہ اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں اور یوم آخرت کا انکار کرے گا) یعنی ان میں سے کسی ایک چیز کا انکار کرے گا) فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰـلًام بَعِیْدًا (پس تحقیق وہ دور کی گمراہی میں جا پڑا) کیونکہ بعض کا انکار تمام کا انکار ہے۔
Top