Madarik-ut-Tanzil - An-Nisaa : 14
وَ مَنْ یَّعْصِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ یَتَعَدَّ حُدُوْدَهٗ یُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِیْهَا١۪ وَ لَهٗ عَذَابٌ مُّهِیْنٌ۠   ۧ
وَمَنْ : اور جو يَّعْصِ : نافرمانی اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول وَيَتَعَدَّ : اور بڑھ جائے حُدُوْدَهٗ : اس کی حدیں يُدْخِلْهُ : وہ اسے داخل کرے گا نَارًا : آگ خَالِدًا : ہمیشہ رہے گا فِيْھَا : اس میں وَلَهٗ : اور اس کے لیے عَذَابٌ : عذاب مُّهِيْنٌ : ذلیل کرنے والا
اور جو خدا اور اسکے رسول کی نافرمانی کرے گا اور اس کی حدوں سے نکل جائے گا اس کو خدا دوزخ میں ڈالے گا جہاں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس کو ذلت کا عذاب ہوگا۔
آیت 14 : وَمَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَیَتَعَدَّ حُدُوْدَہٗ یُدْخِلْہُ نَارًا خَالِدًا فِیْہَا (اور وہ جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا اور اس کی حدود سے تجاوز کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو آگ میں داخل فرمائیں گے وہ اس میں ہمیشہ رہے گا) لفظ و معنی کا لحاظ : نحو : خَالِدِیْنَ ٗ اور خَالِدًا کو نصب حال ہونے کی وجہ سے ہے اوپر والی آیت میں جمع لائے اور اس آیت میں مفرد لایا گیا۔ ایک میں معنی کا لحاظ کیا جبکہ دوسرے میں لفظ کا لحاظ کیا۔ قراءت : ندخلہ دونوں مدنی اور شامی نے پڑھا ہے۔ وَلَہٗ عَذَابٌ مُّہِیْنٌ۔ (اس کے لئے ذلت والا عذاب ہے) کیونکہ وہ ذلیل ہوگا اللہ تعالیٰ کے ہاں۔ تردید ِخوارج : اس آیت کا معتزلہ و خوارج کے فاسد استدلال سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ آیت کفار کے متعلق ہے۔ کیونکہ کافر ہی نے اللہ تعالیٰ کی تمام حدود کو پھاندا ہے۔ باقی مومن تو ایمان کے سبب مطیع ہے توحید کی حدود سے تعدی کرنے والا نہیں۔ اسی لئے ضحاک (رح) نے معصیت کی تفسیر شرک سے کی ہے۔ کلبی نے کہا من یعص اللّٰہ ورسولہ بکفرہ بقسمۃ المواریث و یتعد حدودہ استحلالاً ۔ کہ جس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی تقسیم میراث میں کفر کے سبب کی اور اللہ تعالیٰ کی حدود کو حلال قرار دے کر توڑا۔
Top