Madarik-ut-Tanzil - An-Nisaa : 59
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْكُمْ١ۚ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ ذٰلِكَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا۠   ۧ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْٓا : ایمان لائے (ایمان والے) اَطِيْعُوا : اطاعت کرو اللّٰهَ : اللہ وَاَطِيْعُوا : اور اطاعت کرو الرَّسُوْلَ : رسول وَاُولِي الْاَمْرِ : صاحب حکومت مِنْكُمْ : تم میں سے فَاِنْ : پھر اگر تَنَازَعْتُمْ : تم جھگڑ پڑو فِيْ شَيْءٍ : کسی بات میں فَرُدُّوْهُ : تو اس کو رجوع کرو اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف وَالرَّسُوْلِ : اور رسول اِنْ : اگر كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ : تم ایمان رکھتے ہو بِاللّٰهِ : اللہ پر وَالْيَوْمِ : اور روز الْاٰخِرِ : آخرت ذٰلِكَ : یہ خَيْرٌ : بہتر وَّاَحْسَنُ : اور بہت اچھا تَاْوِيْلًا : انجام
مومنو ! خدا اور اس کے رسول کی کی فرمانبرداری کرو اور جو تم میں سے صاحب حکومت ہے ان کی بھی اور اگر کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو تو اگر خدا اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اس میں خدا اور اسکے رسول کے حکم کی طرف رجوع کرو اور یہ بہت اچھی بات ہے اور اس کا مآل بھی اچھا ہے
آیت ربط : آیت 59 : جب حکام کو ادائیگی امانات اور انصاف سے فیصلے کرنے کا حکم دیا تو لوگوں کو حکم فرمایا کہ وہ ان کی اطاعت کریں۔ فرمایا : یٰٓـاَ ۔ یُّہَا الَّذِیْنَ ٰامَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَالرَّسُوْلِ (اے ایمان والو ! تم اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور اپنے حکام کی بات مانو۔ پس اگر تم کسی چیز میں تنازع کرو تو اس کو اللہ اور اس کے رسول کی طرف لوٹا دو ) اولی الامر سے مراد حکام یا علماء ہیں کیونکہ ان کا حکم حکام پر چلتا ہے۔ اگر تم اور حکام کسی دینی امر میں مختلف ہوجائو تو اس میں کتاب و سنت کی طرف رجوع کرو۔ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِیْلاً (اگر تم اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو تو یہ تمہارے لئے سب سے اچھی اور تاویل کے اعتبار سے سب سے بہتر ہے) ایمان اطاعت کو لازم کرتا ہے نہ کہ نافرمانی کو۔ یہ آیت بتلا رہی ہے کہ امراء کی اطاعت لازم ہے جبکہ وہ حق کی موافقت کریں۔ جب وہ حق کی مخالفت کریں تو پھر ان کی اطاعت نہیں۔ اس لئے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ( لا طاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق) (احمد 409‘ جلد 1) دلچسپ حکایت : مسلمہ بن عبدالملک نے ابو حازم کو مخاطب کر کے کہا کیا تمہیں ہماری اطاعت کا حکم نہیں دیا گیا۔ جو اللہ کے اس ارشاد میں ہے و اولی الامرمنکم۔ ابو حازم : کیا جب تم حق کی مخالفت کرو تو تمہاری اطاعت ختم نہیں ہوجاتی۔ جیسا کہ اس آیت میں ہے : فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَالرَّسُوْلِ یعنی قرآن اور رسول آپ کی زندگی میں اور وفات کے بعد آپ کی احادیث کی طرف۔ ذٰلِکَ اس کا مشارڑالیہ الرَّدّ ہے۔ کتاب و سنت کی طرف لوٹانا۔ خیرٌ۔ بہت بہتر ہے۔ جلد ملنے والا ہے۔ وَاَحْسَنُ تَاْوِیْلًا اور بہت بہتر ہے تاویل کے لحاظ سے۔ یعنی انجام کے لحاظ سے۔
Top