Madarik-ut-Tanzil - An-Nisaa : 87
اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ؕ لَیَجْمَعَنَّكُمْ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ لَا رَیْبَ فِیْهِ١ؕ وَ مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰهِ حَدِیْثًا۠   ۧ
اَللّٰهُ : اللہ لَآ : نہیں اِلٰهَ : عبادت کے لائق اِلَّا ھُوَ : اس کے سوا لَيَجْمَعَنَّكُمْ : وہ تمہیں ضرور اکٹھا کرے گا اِلٰى : طرف يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت لَا رَيْبَ : نہیں شک فِيْهِ : اس میں وَمَنْ : اور کون اَصْدَقُ : زیادہ سچا مِنَ اللّٰهِ : اللہ سے حَدِيْثًا : بات میں
خدا (وہ معبود برحق ہے کہ) اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ قیامت کے دن تم سب کو ضرور جمع کرے گا اور خدا سے بڑھ کر بات کا سچا کون ہے ؟
آیت 87 : اَللّٰہُ لَآ اِلٰـہَ اِلاَّ ہُوَط لَیَجْمَعَنَّکُمْ اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ (اللہ تعالیٰ ایسا ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ ضرور تمہیں قیامت کے دن میں جمع کریگا) نحو : لفظ اللہ مبتداء۔ لا الٰہ الا ہو۔ خبر ہے یا جملہ معترضہ ہے اور لیجمعنکم خبر ہے۔ مطلب یہ ہے۔ اللہ کی قسم وہ ضرور تمہیں جمع کرے گا۔ یوم القیامۃ سے مراد تمہیں اٹھائے گا۔ قیامت اور قیام یہ طلابہ اور طلاب کی طرح ہیں۔ اور قیام سے قبور سے اٹھنا یا حساب کے لئے کھڑا ہونا مراد ہے۔ جیسا یوم یقوم الناس لرب العالمین۔ المطففین : 6۔ میں وارد ہوا۔ لَا رَیْبَ فِیْہِقیامت میں کوئی شبہ نہیں۔ نحو : یہ یوم القیامۃ سے حال ہے۔ ہَا کی ضمیر یوم کی طرف راجع ہے۔ یا مصدر محذوف کی صفت ہے تقدیر عبارت یہ ہے جمعًا لاریب فیہ ایسا جمع ہونا جس میں شبہ نہیں۔ اور ہَا کی ضمیر جمع کی طرف لوٹتی ہے۔ اللہ سب سے زیادہ سچے : وَمَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰہِ حَدِیْثًا (اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر بات میں کون سچا ہے) : حَدِیْثًا یہ تمیز ہے۔ اور استفہام بمعنی نفی ہے۔ مطلب یہ ہے اطلاع دینے اور وعدہ ووعید میں اللہ تعالیٰ سے زیادہ کوئی سچا نہیں۔ کیونکہ کذب قبیح ہے اور اسکا اطلاق اس کی ذات پر ناممکن ہے۔ کیونکہ کذب کی حقیقت کسی چیز کے متعلق ایسی اطلاع جو اس میں نہیں پائی جاتی اور یہ اللہ تعالیٰ سے محال ہے۔
Top