Madarik-ut-Tanzil - An-Nisaa : 96
دَرَجٰتٍ مِّنْهُ وَ مَغْفِرَةً وَّ رَحْمَةً١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا۠   ۧ
دَرَجٰتٍ : درجے مِّنْهُ : اس کی طرف سے وَمَغْفِرَةً : اور بخشش وَّرَحْمَةً : اور رحمت وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
(یعنی) خدا کی طرف سے درجات میں اور بخشش میں اور رحمت میں اور خدا بڑا بخشنے والا (اور) مہربان ہے
آیت 96 : دَرَجٰتٍ مِّنْہُ وَ مَغْفِرَۃً وَّ رَحْمَۃً (درجات اپنی طرف سے اور مغفرت اور رحمت) نحو : نمبر 1: اجرًا یہ فضل کی وجہ سے منصوب ہے اور درجات و مغفرۃ و رحمۃ یہ اجرًاسے بدل ہیں گویا عبارت یہ ہے ٰ اجرہم اجرًا… نمبر 2۔ درجات۔ منصوب ہے درجہ کی وجہ سے۔ عبارت اس طرح ہوگی فضلہم تفضیلاتٍ ۔ جیسا کہتے ہیں۔ ضربہ اسواطاً ای ضربات اور اجرًا عظیمًا منصوب ہے درجاتٍ نکرہ کی وجہ سے اور مغفرۃ ورحمۃ، منصوب ہیں فعل مضمر کی وجہ سے۔ گویا عبارت اس طرح ہے : وغفرلہم ورحمہم مغفرۃ ورحمۃً ۔ آیت کا مطلب : مطلب آیت کا یہ ہے۔ کہ اللہ تعالیٰ نے مجاہدین کو بالعذر بیٹھ رہنے والوں پر ایک درجہ فضیلت دی ہے اور بلا عذر آنحضرت ﷺ کے حکم سے بیٹھ رہنے والے دوسروں کی کفایت کی وجہ سے کئی درجہ فضیلت رکھتے ہیں۔ کیونکہ جہاد فرض کفایہ ہے۔ وَکَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا (اور اللہ تعالیٰ عذر کو معاف کر کے بخشش کرنے والے اور زیادہ اجر بڑھا کر رحم کرنے والے ہیں)
Top