Madarik-ut-Tanzil - Al-Ghaafir : 32
وَ یٰقَوْمِ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ یَوْمَ التَّنَادِۙ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم اِنِّىْٓ اَخَافُ : میں ڈرتا ہوں عَلَيْكُمْ : تم پر يَوْمَ التَّنَادِ : دن چیخ و پکار
اور اے قوم ! مجھے تمہاری نسبت پکار کے دن (یعنی قیامت) کا خوف ہے
کثرت نداء کا دن قیامت ہے : وَيٰقَوْمِ اِنِّىْٓ اَخَافُ عَلَيْكُمْ يَوْمَ التَّنَادِ (اور اے میری قوم مجھے تمہارے متعلق اس دن کا اندیشہ ہے جس میں کثرت سے ندائیں ہوں گی) ۔ یوم التناد سے قیامت کا دن مراد ہے۔ قراءت : التناد مکی، یعقوب نے دونوں حالوں میں پڑھا ہے۔ اور اصل میں اثبات یاء کے ساتھ آتا ہے مگر اس کا حذف کرنا زیادہ بہتر ہے۔ کیونکہ کسرہ یاء کی دلالت کے لیے کافی ہے اور ان آیات کے آخر میں آگے پیچھے دال آرہی ہے اور یہ وہی ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے سورة اعراف میں ذکر فرمایا : ونادی اصحاب الجنۃ اصحاب النار (الاعراف :44) اور ونادی اصحاب الاعراف (اعراف :48) ایک قول یہ ہے کہ اس سے وہ نداء مراد ہے جو اس طرح دی جائے گی۔ اے محشر والو سن لو، فلاں شخص ایسا خوش نصیب ہوا کہ کبھی بدبخت نہ ہوگا۔ خبردار فلاں ایسا شقی ہوا کہ اس کے بعد کبھی سعادت مند نہ ہوگا۔
Top