Madarik-ut-Tanzil - Al-Ghaafir : 49
وَ قَالَ الَّذِیْنَ فِی النَّارِ لِخَزَنَةِ جَهَنَّمَ ادْعُوْا رَبَّكُمْ یُخَفِّفْ عَنَّا یَوْمًا مِّنَ الْعَذَابِ
وَقَالَ : اور کہیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو فِي النَّارِ : آگ میں لِخَزَنَةِ : نگہبان۔ دوروغہ جَهَنَّمَ : جہنم ادْعُوْا : تم دعا کرو رَبَّكُمْ : اپنے رب سے يُخَفِّفْ : ہلکا کردے عَنَّا : ہم سے يَوْمًا : ایک دن مِّنَ : سے، کا الْعَذَابِ : عذاب
اور جو لوگ آگ میں (جل رہے) ہوں گے وہ دوزخ کے داروغوں سے کہیں گے کہ اپنے پروردگار سے دعا کرو کہ ایک روز تو ہم سے عذاب ہلکا کرے
وَقَالَ الَّذِيْنَ فِي النَّارِ لِخَزَنَةِ (اور جتنے لوگ دوزخ میں ہوں گے وہ جہنم کے موکل فرشتوں سے کہیں گے) خزنۃ سے مراد جہنم کے منتظم جو آگ کا عذاب دینے پر مقرر ہیں۔ جہنم کا لفظ صراحۃً لائے حالانکہ ضمیر لوٹ سکتی تھی تاکہ جہنم کا ذکر کرے مزید خوف و ڈر پیدا کیا جائے اور یہ بھی احتمال ہے کہ جہنم جو گہرائی میں جلنے والی آگ ہے اس کو کہا گیا ہو جیسا کہ اہل عرب کہتے ہیں۔ بئر جھنام۔ یعنی گہرا کنواں۔ اس میں سرکش و بڑے باغی ڈالے جائیں گے۔ شاید ملائکہ موکلین عزاب وہ اللہ تعالیٰ کے قرب کی وجہ سے دعا کا جواب جلدی دے دیں اس لیے جہنمی ان کو کہیں گے کہ تم اپنے رب سے دعا کرو۔ ادْعُوْا رَبَّكُمْ يُخَفِّفْ عَنَّا يَوْمًا مِّنَ الْعَذَابِ (ئم ہی اپنے پروردگار سے دعا کرو کہ کسی دن تو عذاب ہم سے ہلکا کردے) ۔ یوما سے مراد دنیا کے دن کی مقدار۔
Top