Madarik-ut-Tanzil - Az-Zukhruf : 15
وَ جَعَلُوْا لَهٗ مِنْ عِبَادِهٖ جُزْءًا١ؕ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَكَفُوْرٌ مُّبِیْنٌؕ۠   ۧ
وَجَعَلُوْا : اور انہوں نے بنادیا لَهٗ : اس کے لیے مِنْ عِبَادِهٖ : اس کے بندوں میں سے جُزْءًا : ایک جزو۔ حصہ ۭاِنَّ الْاِنْسَانَ : بیشک انسان لَكَفُوْرٌ مُّبِيْنٌ : البتہ ناشکرا ہے کھلم کھلا
اور انہوں نے اس کے بندوں میں سے اس کے لئے اولاد مقرر کی بیشک انسان صریح ناشکرا ہے
آیت 15: وَجَعَلُوْا لَہٗٗ مِنْ عِبَادِہٖ جُزْئً ا (اور ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے اللہ تعالیٰ کا جزو قرار دیا) یہ ولئن سالتہم سے متصل ہے۔ یعنی ولئن سالتہم عن خالق السمٰوٰت والارض لیعترفن بہٖ وقد جعلوا لہ مع ذلک الاعتراف من عبادہ جزئً ا۔ اگر آپ ان سے آسمان و زمین کے بنانے والے کے متعلق سوال کریں تو وہ ضرور اس کا اعتراف کریں گے حالانکہ انہوں نے اس اعتراف کے باوجود اس کے بندوں میں سے جزو قرار دے لئے ہیں۔ یعنی وہ کہتے ہیں فرشتے اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں۔ انہوں نے ان فرشتوں کو اس کا جزو بعض حصہ بنایا جیسا کہ لڑکا والد کا جزو ہوتا ہے۔ قراءت : جُزؤًا ابوبکر و حماد نے پڑھا ہے۔ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَکَفُوْرٌ مُّبِیْنٌ (بیشک انسان صریح ناشکرا ہے) نعمتوں کے انکار کی وجہ سے اس کا انکار کھلا ہوا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی طرف بیٹے کی نسبت کفر ہے اور تمام ناشکری کی جڑ کفر ہے۔
Top