Madarik-ut-Tanzil - Az-Zukhruf : 17
وَ اِذَا بُشِّرَ اَحَدُهُمْ بِمَا ضَرَبَ لِلرَّحْمٰنِ مَثَلًا ظَلَّ وَجْهُهٗ مُسْوَدًّا وَّ هُوَ كَظِیْمٌ
وَاِذَا بُشِّرَ : حالانکہ جب خوش خبری دی جاتی ہے اَحَدُهُمْ : ان میں سے کسی ایک کو بِمَا : ساتھ اس کے جو ضَرَبَ للرَّحْمٰنِ : اس نے بیان کیا رحمن کے لیے مَثَلًا : مثال ظَلَّ : ہوجاتا ہے وَجْهُهٗ : اس کا چہرا مُسْوَدًّا : سیاہ وَّهُوَ كَظِيْمٌ : اور وہ غم کے گھونٹ پینے والا ہوتا
حالانکہ جب ان میں سے کسی کو اس چیز کی خوش خبری دی جاتی ہے جو انہوں نے خدا کے لئے بیان کی ہے تو اس کا منہ سیاہ ہوجاتا اور وہ غم سے بھر جاتا ہے
آیت 17: وَاِذَا بُشِّرَ اَحَدُہُمْ بِمَا ضَرَبَ لِلرَّحْمٰنِ مَثَـلًا (حالانکہ جب تم میں سے کسی کو اس چیز کے ہونے کی خبر دی جاتی جس کو اس نے رب رحمان کا نمونہ بنا رکھا ہے) اس جنس کی بشارت دی جاتی ہے جس کو وہ اللہ تعالیٰ کی مثل قرار دیتا ہے۔ مثلاً بمعنی مشابہ۔ کیونکہ جب ان کو اللہ تعالیٰ کا جزء بنادیا تو گویا اس کی جنس بنادیا اور اس کا مماثل بنادیا۔ کیونکہ لڑکا والد کی جنس سے ہوتا ہے۔ ظَلَّ وَجْہُہٗ مُسْوَدًّا وَّہُوَ کَظِیْمٌ (تو سارا دن اس کا چہرہ بےرونق رہتا ہے اور وہ دل ہی دل میں گھٹتا رہتا ہے) ۔ انہوں نے اس جنس ملائکہ کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کی۔ حالانکہ ان کی حالت یہ ہے۔ کہ جب ان میں سے کسی ایک کو کہا جاتا ہے۔ تیرے ہاں بیٹی پیدا ہوئی۔ تو وہ غم زدہ ہوجاتا ہے اور اس کے چہرے کی غصہ سے ہوائیاں اڑ جاتی ہیں اور وہ افسردہ اور دکھ سے بھرا ہوتا ہے۔ الظلولکا معنی ہوجانا ہے۔
Top