Madarik-ut-Tanzil - Az-Zukhruf : 22
بَلْ قَالُوْۤا اِنَّا وَجَدْنَاۤ اٰبَآءَنَا عَلٰۤى اُمَّةٍ وَّ اِنَّا عَلٰۤى اٰثٰرِهِمْ مُّهْتَدُوْنَ
بَلْ : بلکہ قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اِنَّا : بیشک ہم نے وَجَدْنَآ : پایا ہم نے اٰبَآءَنَا : اپنے آباؤ اجداد کو عَلٰٓي اُمَّةٍ : ایک طریقے پر وَّ اِنَّا : اور بیشک ہم عَلٰٓي اٰثٰرِهِمْ : ان کے آچار پر۔ نقش قدم پر مُّهْتَدُوْنَ : ہدایت یافتہ ہیں۔ راہ پانے والے ہیں
بلکہ کہنے لگے کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک راستے پر پایا ہے اور ہم انہی کے قدم بقدم چل رہے ہیں
کفار کے پاس کوئی دلیل نہیں : آیت 22: بَلْ قَالُوْا (بلکہ انہوں نے کہا) بلکہ ان کے پاس کوئی قابل استدلال دلیل نہیں ہے جس سے وہ دلیل لے سکیں نہ تو ظاہر کے اعتبار سے اور نہ ہی عقلی لحاظ سے اور نہ سمعی اعتبار سے بس ان کی تو ایک ہی بات ہے۔ اِنَّا وَجَدْنَا اٰبَآئَ نَاعَلٰٓی اُمَّۃٍ (کہ ہم نے تو اپنے آباء و اجداد کو ایک طریقہ پر پایا ہے) امۃ۔ دین کے معنی میں ہے۔ پس ہم نے ان کی تقلید کی ہے۔ یہ امّ سے ہے۔ جس کا معنی قصد ہے۔ پس اُمۃ اس طریقے کو کہا جاتا ہے جس کی اقتداء کی جائے۔ جس کا قصد کیا جائے۔ وَاِنَّا عَلٰٓی اٰثٰرِہِمْ مُّہْتَدُوْنَ (اور ہم بھی ان کے پیچھے پیچھے راستہ چل رہے ہیں) علی ٰاثارہم یہ مہتدون کا صلہ ہو کر خبر ہے۔ نمبر 2۔ دونوں خبریں ہیں۔
Top