Madarik-ut-Tanzil - Az-Zukhruf : 24
قٰلَ اَوَ لَوْ جِئْتُكُمْ بِاَهْدٰى مِمَّا وَجَدْتُّمْ عَلَیْهِ اٰبَآءَكُمْ١ؕ قَالُوْۤا اِنَّا بِمَاۤ اُرْسِلْتُمْ بِهٖ كٰفِرُوْنَ
قٰلَ : اس نے کہا (نبی نے) اَوَلَوْ : کیا بھلا اگر جِئْتُكُمْ : میں لایا ہوں تمہارے پاس بِاَهْدٰى : زیادہ ہدایت والا مِمَّا : اس سے جو وَجَدْتُّمْ : پایا تم نے عَلَيْهِ اٰبَآءَكُمْ : اس پر اپنے آباؤ اجداد کو قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اِنَّا : بیشک ہم بِمَآ اُرْسِلْتُمْ : ساتھ اس کے جو بھیجے گئے تم بِهٖ : ساتھ اس کے كٰفِرُوْنَ : انکار کرنے والے ہیں
پیغمبر نے کہا اگرچہ میں تمہارے پاس ایسا (دین) لاؤں کہ جس راستے پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا اس سے کہیں سیدھا راستہ دکھاتا ہے کہنے لگے کہ جو (دین) تم دے کر بھیجے گئے ہو ہم اس کو نہیں مانتے
آیت 24: قٰلَ اَوَلَوْ جِئْتُکُمْ بِاَہْدٰی مِمَّا وَجَدْتُّمْ عَلَیْہِ اٰبَآ ئَ کُمْ (ان کے پیغمبروں نے کہا کہ کیا اگرچہ میں اس سے اچھا مقصود پر پہنچا دینے والا طریقہ تمہارے پاس لایا ہوں۔ کہ جس پر تم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہو) قراءت : شامی اور حفص نے قال پڑھا اور اس کا فاعل النذیر کی ضمیر ہے۔ دیگر قراء نے قل پڑھا۔ کہ پیغمبر منذر کو کہا گیا کہہ دیجئے۔ وجدتم علیہ اباء کم کا مطلب یہ ہے۔ کیا تم پھر بھی اپنے آباء کی اتباع کرو گے اگرچہ میں تمہارے پاس اس سے زیادہ ہدایت والا دین لے آئوں جس پر تمہارے آباء تھے۔ قَالُوْٓا اِنَّا بِمَآ اُرْسِلْتُمْ بِہٖ کٰفِرُوْنَ (وہ کہنے لگے ہم تو اس کو مانتے ہی نہیں جس کو تم دے کر بھیجے گئے ہو) یعنی دین آباء پر ہم تو قائم رہیں گے خواہ تم اس سے کتنا زیادہ ہدایت یافتہ دین لے کر آجائو۔
Top