Madarik-ut-Tanzil - Az-Zukhruf : 31
وَ قَالُوْا لَوْ لَا نُزِّلَ هٰذَا الْقُرْاٰنُ عَلٰى رَجُلٍ مِّنَ الْقَرْیَتَیْنِ عَظِیْمٍ
وَقَالُوْا : اور انہوں نے کہا لَوْلَا نُزِّلَ : کیوں نہیں نازل کیا گیا ھٰذَا الْقُرْاٰنُ : یہ قرآن عَلٰي رَجُلٍ : اوپر کسی شخص کے مِّنَ : سے الْقَرْيَتَيْنِ : دو بستیوں میں عَظِيْمٍ : عظمت والے ۔ بڑے
اور (یہ بھی) کہنے لگے کہ یہ قرآن ان دونوں بستیوں (یعنی مکہ اور طائف) میں سے کسی بڑے آدمی پر کیوں نازل نہیں کیا گیا ؟
نبوت کے لئے کفار کا تحکمانہ فیصلہ : آیت 31: وَقَالُوْا (اور کہنے لگے) باطل استدلال اور ضد بازی کرتے ہوئے۔ لَوْلَا نُزِّلَ ہٰذَا الْقُرْاٰنُ (کہ یہ قرآن کیوں نہیں نازل کیا گیا) اس میں آپ کی تحقیر کرنا ان کی غرض ہے۔ عَلٰی رَجُلٍ مِّنَ الْقَرْیَتَیْنِ عَظِیْمٍ (کسی بڑے آدمی پر ان دو بستیوں میں سے) یعنی ان دو بستیوں میں کسی بستی کے بڑے مالدار آدمی پر جیسا کہ فرمایا۔ یخرج منہما اللؤلؤ۔ ] الرحمن۔ 22[ ان دونوں میں سے کسی ایک سے۔ القریتان سے مکہ وطائف اور عظیم مکہ سے ولید بن المغیرہ اور عظیم طائف سے عروہ بن مسعود ثقفی مراد لیا۔ ان کے نزدیک عظیم وہ تھا جو مال و جاہ والا ہو۔ انہوں نے اس بات کو نہیں پہچانا کہ عظیم وہ ہے۔ جو اللہ تعالیٰ کے ہاں عظیم ہو۔
Top