Madarik-ut-Tanzil - Az-Zukhruf : 77
وَ نَادَوْا یٰمٰلِكُ لِیَقْضِ عَلَیْنَا رَبُّكَ١ؕ قَالَ اِنَّكُمْ مّٰكِثُوْنَ
وَنَادَوْا : اور وہ پکاریں گے يٰمٰلِكُ : اے مالک لِيَقْضِ : چاہیے کہ فیصلہ کردے عَلَيْنَا رَبُّكَ : ہم پر تیرا رب قَالَ اِنَّكُمْ : کہے گا بیشک تم مّٰكِثُوْنَ : تم یونہی رہنے والے ہو
اور پکاریں گے کہ اے مالک تمہارا پروردگار ہمیں موت دے دے وہ کہے گا کہ تم ہمیشہ (اسی حالت میں) رہو گے
آیت 77: وَنَا دَوْا یٰمٰلِکُ (اور وہ آواز دیں گے اے مالک) یہ آواز اس وقت دیں گے جب عذاب کی کمی سے مایوس ہوجائیں گے۔ تو کہیں گے اے مالک یہ خازن جہنم ہے۔ قول ابن عباس ؓ : ان سے کسی نے کہا کہ ابن مسعود ؓ نے یا مال پڑھا ہے۔ تو عبداللہ فرمانے لگے انہوں نے اہل نار کو ترخیم سے مشغول نہیں کردیا۔ یعنی انہوں نے ترخیم ہی کی ہے۔ لِیَقْضِ عَلَیْنَا رَبُّکَ (کہ تمہارا پروردگار ہمارا کام ہی تمام کر دے) ہمیں موت دے دے۔ یہ قضٰی علیہ سے لیا گیا۔ جس کا معنی موت دینا ہے جیسا اس آیت میں ہے فوکٰزہ موسٰی فقضٰی علیہ ] القصص : 15[ مطلب یہ ہے کہ اپنے رب سے کہو کہ ہم پر موت طاری کر دے۔ قَالَ اِنَّکُمْ مّٰکِثُوْنَ (وہ کہے گا تم ہمیشہ اس حال میں رہو گے) عذاب میں مبتلا رہو گے۔ موت اور کمی کے ساتھ تم چھوٹ نہیں سکتے۔
Top