Madarik-ut-Tanzil - Al-Fath : 28
هُوَ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْهِرَهٗ عَلَى الدِّیْنِ كُلِّهٖ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِیْدًاؕ
هُوَ الَّذِيْٓ : وہ جس نے اَرْسَلَ : بھیجا رَسُوْلَهٗ : اپنا رسول بِالْهُدٰى : ہدایت کے ساتھ وَدِيْنِ الْحَقِّ : اور دین حق لِيُظْهِرَهٗ : تاکہ اسے غالب کردے عَلَي الدِّيْنِ : دین پر كُلِّهٖ ۭ : تمام وَكَفٰى : اور کافی ہے بِاللّٰهِ : اللہ شَهِيْدًا : گواہ
وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت (کی کتاب) اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اس کو تمام دینوں پر غالب کرے اور حق ظاہر کرنے کے لئے خدا ہی کافی ہے
آیت 28 : ہُوَ الَّذِیْ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗٗ بِالْہُدٰی (اور وہ اللہ تعالیٰ ایسا ہے۔ کہ اس نے اپنے رسول کو ہدایت) ہدایت سے یہاں توحید مراد ہے۔ وَ دِیْنِ الْحَقِّ (اور سچا دین دے کر بھیجا) اس سے دین اسلام مراد ہے۔ لِیُظْہِرَہٗٗ (تاکہ وہ اس کو غالب کرے) بلند کرے۔ تفوق عنایت کرے۔ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ (تمام دینوں پر) الف لام جنس کا ہے۔ جنس ادیان پر۔ اس سے ادیان مشرکین اور اہل کتاب مراد ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ نے یہ وعدہ سچا کردیا۔ کوئی دین ایسا نہیں جس کو اسلام جتنا عزت و غلبہ ملا ہو۔ ایک قول یہ ہے : یہ نزول مسیح (علیہ السلام) کے وقت ہوگا جبکہ سطح زمین پر کوئی کافر نہ رہے گا۔ ایک قول یہ بھی ہے : یہ دلائل و نشانات سے غلبہ ہے۔ (جو آج بھی حاصل ہے) وَکَفٰی بِاللّٰہِ شَہِیْدًا (اور اللہ تعالیٰ کافی گواہ ہے) اس بات پر کہ جو اس نے وعدہ کیا وہ ہو کر رہے گا۔ قول حسن (رح) : اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے متعلق گواہی دی کہ میں اپنے اس دین کو غلبہ دوں گا۔ تقدیر کلام اس طرح ہے کفاہ اللّٰہ شہیدًا۔ : شَہِیْدًا : یہ تمیز ہے یا حال ہے۔
Top