Madarik-ut-Tanzil - Al-Fath : 2
لِّیَغْفِرَ لَكَ اللّٰهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْۢبِكَ وَ مَا تَاَخَّرَ وَ یُتِمَّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكَ وَ یَهْدِیَكَ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًاۙ
لِّيَغْفِرَ : تاکہ بخشدے لَكَ اللّٰهُ : آپ کیلئے اللہ مَا تَقَدَّمَ : جو پہلے گزرے مِنْ : سے ذَنْۢبِكَ : آپکے ذنب (الزام) وَمَا تَاَخَّرَ : اور جو پیچھے ہوئے وَيُتِمَّ : اور وہ مکمل کردے نِعْمَتَهٗ : اپنی نعمت عَلَيْكَ : آپ پر وَيَهْدِيَكَ : اور آپ کی رہنمائی کرے صِرَاطًا : راستہ مُّسْتَقِيْمًا : سیدھا
تاکہ خدا تمہارے اگلے اور پچھلے گناہ بخش دے اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دے اور تم کو سیدھے راستے چلائے
جہاد سبب ِمغفرت : آیت 2 : لِّیَغْفِرَلَکَ اللّٰہُ فتح سبب مغفرت نہیں ہے۔ تقدیر کلام اس طرح ہے۔ انا فتحنالک فتحا مبینا فاستغفر لیغفرلک اللّٰہ۔ اور اس کی مثل یہ آیت ہے اذا جاء نصراللّٰہ والفتح الی قولہ واستغفرہ۔ ] النصر۔ 1 تا 3[ نمبر 2۔ اور یہ بھی درست ہے کہ اس سے مراد فتح مکہ ہو۔ اس حیثیت سے کہ یہ دشمن کے خلاف جہاد ہے تو یہ سبب مغفرت ہے۔ اتمام نعمت (ایک قول ): فتح سبب مغفرت نہیں بلکہ اتمام نعمت اور زبردست نصرت کی تکمیل کے لئے تھی۔ لیکن جب ان نعمتوں کو شمار کیا تو ان نعمتوں کے ساتھ ملایا جو کہ ان سے بھی عظیم ترین نعمتیں تھیں۔ گویا اس طرح فرمایا۔ ہم نے فتح مکہ کو آپ کے لئے آسان کردیا۔ یا اسی طرح کی نعمتیں تاکہ آپ کے لئے دارین کی عزتیں جمع کردیں اور آجل وعاجل کے اغراض جمع کردیں۔ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْچبِکَ وَمَا تَاَخَّرَ (تاکہ اللہ تعالیٰ آپ کی سب اگلی پچھلی خطائیں معاف فرمادے) مراد وہ تمام جو آپ سے ہوچکیں۔ یا ما تقدم سے واقعہ ماریہ قبطیہ اور ما تأخر زید کی بیوی والاواقعہ مراد ہو۔ وَیُتِمَّ نِعْمَتَہٗ عَلَیْکَ (اور آپ پر اپنے احسانات کی تکمیل کردے) آپ کے دین کو غلبہ دے کر اور آپ کے ہاتھوں شہروں کو فتح کرا کر۔ وَیَہْدِیَکَ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًا ( اور آپ کو سیدھے راستہ پر لے چلے) پسندیدہ دین پر آپ کو ثابت قدمی عنایت فرمائے۔
Top