Madarik-ut-Tanzil - Al-Maaida : 102
قَدْ سَاَلَهَا قَوْمٌ مِّنْ قَبْلِكُمْ ثُمَّ اَصْبَحُوْا بِهَا كٰفِرِیْنَ
قَدْ سَاَلَهَا : اس کے متعلق پوچھا قَوْمٌ : ایک قوم مِّنْ قَبْلِكُمْ : تم سے قبل ثُمَّ : پھر اَصْبَحُوْا : وہ ہوگئے بِهَا : اس سے كٰفِرِيْنَ : انکار کرنے والے (منکر)
اسی طرح کی باتیں تم سے پہلے لوگوں نے بھی پوچھی تھیں (مگر جب بتائی گئیں تو) پھر ان سے منکر ہوگئے۔
ایسے مسائل انکار پر منتج ہوتے ہیں : آیت 102: قَدْ سَاَلَہَا اس میں ضمیر اشیاء کی طرف نہیں لوٹتی۔ تاکہ عن سے متعدی کرنا پڑے۔ بلکہ اس مسئلہ کی طرف راجع ہے یعنی اس مسئلہ کا سوال کیا۔ قَوْمٌ مِّنْ قَبْلِکُمْ تم سے پہلوں نے۔ ثُمَّ اَصْبَحُوْابِہَا پھر اس کے سبب سے ہوگئے۔ کٰفِرِیْنَانکاری جیسا کہ بنی اسرائیل کے متعلق معروف ہے۔
Top