Madarik-ut-Tanzil - Al-Maaida : 20
وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ یٰقَوْمِ اذْكُرُوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ اِذْ جَعَلَ فِیْكُمْ اَنْۢبِیَآءَ وَ جَعَلَكُمْ مُّلُوْكًا١ۖۗ وَّ اٰتٰىكُمْ مَّا لَمْ یُؤْتِ اَحَدًا مِّنَ الْعٰلَمِیْنَ
وَاِذْ : اور جب قَالَ : کہا مُوْسٰى : موسیٰ لِقَوْمِهٖ : اپنی قوم کو يٰقَوْمِ : اے میری قوم اذْكُرُوْا : تم یاد کرو نِعْمَةَ اللّٰهِ : اللہ کی نعمت عَلَيْكُمْ : اپنے اوپر اِذْ : جب جَعَلَ : اس نے پیدا کیے فِيْكُمْ : تم میں اَنْۢبِيَآءَ : نبی (جمع) وَجَعَلَكُمْ : اور تمہیں بنایا مُّلُوْكًا : بادشاہ وَّاٰتٰىكُمْ : اور تمہیں دیا مَّا : جو لَمْ يُؤْتِ : نہیں دیا اَحَدًا : کسی کو مِّنَ : سے الْعٰلَمِيْنَ : جہانوں میں
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ بھائیو تم پر خدا نے جو احسان کئے ہیں ان کو یاد کرو کہ اس نے تم میں پیغمبر پیدا کئے اور تمہیں بادشاہ بنایا۔ اور تم کو اتنا کچھ عنایت کیا کہ اہل عالم میں سے کسی کو نہیں دیا۔
آیت 20 : وَاِذْ قَالَ مُوْسٰی لِقَوْمِہٖ یٰقَوْمِ اذْکُرُوْا نِعْمَۃَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ اِذْ جَعَلَ فِیْکُمْ اَنْچبِیَآئَ (اور جب کہا موسیٰ نے اپنی قوم کو کہ اے میری قوم ! یاد کرواللہ کی ان نعمتوں کو جو تم پر کیں۔ جب بنائے تم میں انبیائ) جعل فیکم انبیاء اس لیے فرمایا کیونکہ کسی امت میں اتنے نبی مبعوث نہیں کیے گئے جتنے بنی اسرائیل میں آئے۔ خوشحالی کی نعمت : وَجَعَلَکُمْ مُّلُوْکًا (اور تمہیں بادشاہ بنایا) یہ اس لئے فرمایا کہ ان کو فرعون کے بعد اس کے ملک کا مالک بنایا۔ اور جبابرہ کے بعد سرزمین فلسطین کا مالک بنایا۔ اور ان میں کثرت سے بادشاہ ہوئے۔ جیسے انبیاء کثرت سے ہوئے۔ بعض نے کہا کہ الملک سے مراد وسیع مکان والا جس میں جاری پانی ہو۔ بنی اسرائیل کے وسیع مکانات تھے جن میں جاری پانی تھا۔ گویا خوشحالی کے معنی میں ہے۔ بعض نے کہا کہ ملک وہ ہے جس کے پاس مکان ہو۔ اور خدام ہوں کیونکہ یہ خود قبطیوں کے ہاں غلامانہ زندگی گزارتے تھے۔ پس اللہ تعالیٰ نے ان کو اس سے نجات دی۔ تو نجات دینے کو ہی مَلِک فرمایا۔ وَّاٰتٰکُمْ مَّالَمْ یُؤْتِ اَحَدًا مِّنَ الْعٰلَمِیْنَ (اور تمہیں وہ کچھ دیا جو جہان والوں میں سے کسی کو نہیں دیا) جیسے سمندر پھاڑا۔ دشمن کو ڈبویا۔ من وسلوٰی اتارا۔ بادلوں سے سایہ کیا۔ وغیرہ اس طرح کے بڑے بڑے کام یا مراد اس زمانہ کے لوگ ہیں۔ گویا الف لام کا عوض حذف ہے۔
Top