Madarik-ut-Tanzil - Al-Ghaafir : 21
یٰقَوْمِ ادْخُلُوا الْاَرْضَ الْمُقَدَّسَةَ الَّتِیْ كَتَبَ اللّٰهُ لَكُمْ وَ لَا تَرْتَدُّوْا عَلٰۤى اَدْبَارِكُمْ فَتَنْقَلِبُوْا خٰسِرِیْنَ
يٰقَوْمِ : اے میری قوم ادْخُلُوا : داخل ہو الْاَرْضَ الْمُقَدَّسَةَ : ارضِ مقدس (اس پاک سرزمین) الَّتِيْ : جو كَتَبَ اللّٰهُ : اللہ نے لکھ دی لَكُمْ : تمہارے لیے وَلَا تَرْتَدُّوْا : اور نہ لوٹو عَلٰٓي : پر اَدْبَارِكُمْ : اپنی پیٹھ فَتَنْقَلِبُوْا : ورنہ تم جا پڑوگے خٰسِرِيْنَ : نقصان میں
تو بھائیو ! تم ارض مقدس (یعنی ملک شام) جسے خدا نے تمہارے لئے لکھ رکھا ہے چل داخل ہو اور (دیکھنا مقابلے کے وقت) پیٹھ نہ پھیر دینا ورنہ نقصان میں پڑجاؤ گے۔
قدس و شام کی سرزمین میں داخلے کا حکم : آیت 21 : یٰقَوْمِ ادْخُلُوا الْاَرْضَ الْمُقَدَّسَۃَ (اے میری قوم اس متبرک ملک میں داخل ہو) المقدسہ سے مراد پاکیزہ یا مبارکہ اور وہ سرزمین بیت المقدس و شام ہے۔ الَّتِیْ کَتَبَ اللّٰہُ لَکُمْ (کہ اس کو اللہ تعالیٰ نے تمہارے حصہ میں لکھ دیا ہے) کَتَبَکا معنی ہے قسمت میں کردیا۔ یا تمہارے نام لگا دیا۔ یا لوح محفوظ میں لکھ دیا۔ کہ وہ تمہارا مسکن بنے گی۔ وَلَا تَرْتَدُّوْا عَلٰٓی اَدْبَارِکُمْ (اور تم اپنی پشت پھیر کر مت لوٹو شکست کھا کر) جبابرہ کے خوف سے بزدلی اختیار کر کے یا اپنے دین میں پشت پھیر کر مت لوٹو (یعنی دین کے احکام کی خلاف ورزی نہ کرو) ۔ فَتَنْقَلِبُوْا خٰسِرِیْنَ (اگر تم لوٹو گے تو پھر دنیا و آخرت کے ثواب سے نامراد ہو کر لوٹو گے)
Top