Madarik-ut-Tanzil - Al-Maaida : 28
لَئِنْۢ بَسَطْتَّ اِلَیَّ یَدَكَ لِتَقْتُلَنِیْ مَاۤ اَنَا بِبَاسِطٍ یَّدِیَ اِلَیْكَ لِاَقْتُلَكَ١ۚ اِنِّیْۤ اَخَافُ اللّٰهَ رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ
لَئِنْۢ بَسَطْتَّ : البتہ اگر تو بڑھائے گا اِلَيَّ : میری طرف يَدَكَ : اپنا ہاتھ لِتَقْتُلَنِيْ : کہ مجھے قتل کرے مَآ اَنَا : میں نہیں بِبَاسِطٍ : بڑھانے والا يَّدِيَ : اپنا ہاتھ اِلَيْكَ : تیری طرف لِاَقْتُلَكَ : کہ تجھے قتل کروں اِنِّىْٓ : بیشک میں اَخَافُ : ڈرتا ہوں اللّٰهَ : اللہ رَبَّ : پروردگار الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
اور اگر تو مجھے قتل کرنے کیلئے مجھ پر ہاتھ چلائے گا تو میں تجھ کو قتل کرنے کیلئے تجھ پر ہاتھ نہیں چلاؤں گا۔ مجھے تو خدائے رب العالمین سے ڈرلگتا ہے۔
آیت 28 : لَپنْم بَسَطْتَّ (اگر تو نے دراز کیا) اِلَیَّ یَدَکَ لِتَقْتُلَنِیْ مَآ اَنَا بِبَاسِطٍ یَّدِیَ اِلَیْکَ ( اپنا ہاتھ میری طرف تاکہ تو مجھے قتل کرے تو میں اپنا ہاتھ پھیلانے والا نہیں تیری طرف) قراءت : مدنی ابوعمرو اور حفص نے یَدِیَپڑھا ہے۔ ہابیل کو بیخبر ی میں قتل کیا گیا : لِاَقْتُلَکَ اِنِّیْٓ اَخَافُ اللّٰہَ رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ (تاکہ میں تجھے قتل کروں میں بیشک اللہ رب العالمین سے ڈرنے والا ہوں) روایت میں ہے کہ وہ قابیل سے زیادہ طاقتور تھے۔ اور زیادہ مضبوط۔ لیکن اپنے بھائی کے قتل کو گناہ سمجھتے تھے۔ اور اللہ تعالیٰ کے خوف کی وجہ سے اس کے سامنے ہاتھ نہیں اٹھایا کیونکہ اس زمانہ میں مدافعت جائز و مباح نہ تھی۔ دوسرا قول یہ بھی ہے کہ وہ واجب تھی۔ کیونکہ اس میں اپنے آپ کو خود ہلاک کرنا ہے اور قاتل کے گناہ میں شرکت کرنا ہے۔ البتہ معنی یہ ہے کہ میں ابتداء تیری طرف اپنے ہاتھ کو دراز کرنے والا نہیں۔ جیسا کہ تو میرے بارے میں ارادہ رکھتا ہے ہابیل ارادئہ قتل پر مدافعت کا عزم رکھتے تھے۔ مگر قابیل نے بیخبر ی میں اچانک حملہ کر کے ان کو قتل کردیا۔ قراءت : اِنِّیْٓ کو اِنِّیَ اَخَافُ پڑھا حجازی اور ابو عمرو نے۔
Top