Madarik-ut-Tanzil - Al-Maaida : 45
وَ كَتَبْنَا عَلَیْهِمْ فِیْهَاۤ اَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ١ۙ وَ الْعَیْنَ بِالْعَیْنِ وَ الْاَنْفَ بِالْاَنْفِ وَ الْاُذُنَ بِالْاُذُنِ وَ السِّنَّ بِالسِّنِّ١ۙ وَ الْجُرُوْحَ قِصَاصٌ١ؕ فَمَنْ تَصَدَّقَ بِهٖ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَّهٗ١ؕ وَ مَنْ لَّمْ یَحْكُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ
وَكَتَبْنَا : اور ہم نے لکھا (فرض کیا) عَلَيْهِمْ : ان پر فِيْهَآ : اس میں اَنَّ : کہ النَّفْسَ : جان بِالنَّفْسِ : جان کے بدلے وَالْعَيْنَ : اور آنکھ بِالْعَيْنِ : آنکھ کے بدلے وَالْاَنْفَ : اور ناک بِالْاَنْفِ : ناک کے بدلے وَالْاُذُنَ : اور کان بِالْاُذُنِ : کان کے بدلے وَالسِّنَّ : اور دانت بِالسِّنِّ : دانت کے بدلے وَالْجُرُوْحَ : اور زخموں (جمع) قِصَاصٌ : بدلہ فَمَنْ : پھر جو۔ جس تَصَدَّقَ : معاف کردیا بِهٖ : اس کو فَهُوَ : تو وہ كَفَّارَةٌ : کفارہ لَّهٗ : اس کے لیے وَمَنْ : اور جو لَّمْ يَحْكُمْ : فیصلہ نہیں کرتا بِمَآ : اس کے مطابق جو اَنْزَلَ : نازل کیا اللّٰهُ : اللہ فَاُولٰٓئِكَ : تو یہی لوگ هُمُ : وہ الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
اور ہم نے ان لوگوں کے لیے تورات میں یہ حکم لکھ دیا تھا کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ اور ناک کے بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت اور سب زخموں کا اسی طرح بدلا ہے لیکن جو شخص بدلا معاف کردے وہ اس کیلئے کفّارہ ہوگا۔ اور جو خدا کے نازل فرمائے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دے تو ایسے ہی لوگ بےانصاف ہیں۔
یہود میں قصاص کی اصل نوعیت : آیت 45 : وَکَتَبْنَا عَلَیْہِمْ فِیْہَآ (ہم نے یہود پر فرض کردیا جو حکم تورات میں تھا) اَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ (بیشک نفس قابل مواخذہ ہوگا۔ نفس مقتولہ کے بدلے میں) جو کہ اس نے ناحق قتل کیا ہو۔ وَ الْعَیْنَ (پھوڑی ہوئی آنکھ) بِالْعَیْنِ (بدلے آنکھ کے) وَالْاَنْفَ (ناک کٹا ہوا) بِالْاَنْفِ (بدلے ناک کے) وَالْاُذُنَ (کان کٹا ہوا) بِالْاُذُنِ (بدلے کان کے) وَ السِّنَّ (دانت اکھاڑا ہوا) بِالسِّنِّ (بدلے دانت کے) وَالْجُرُوْحَ قِصَاصٌ (زخموں کا بدلہ جو قصاص والے ہوں) ورنہ حکومت عدل ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ وہ مرد کو عورت کے بدلے میں قتل نہ کرتے تھے پس یہ آیت اتری۔ ان النفس بالنفس۔ یہ آیت دلالت کرتی ہے کہ مسلمان کو ذمی کے بدلے میں قتل کیا جائیگا اور مرد کو عورت کے بدلے میں قتل کیا جائیگا اور آزاد بدلے غلام کے۔ قراءت : نافع ٗ عاصم ٗ حمزہ نے تمام معطوفات کو اَنْ کی وجہ سے منصوب پڑھا ہے۔ اور علی نے محل ان النفس پر عطف کر کے رفع دیا ہے کیونکہ مطلب یہ ہے کہ ان پر لکھ دیا ہے جان کے بدلے جان۔ اجراء لکتبنا مجری قلنا۔ باقی نے تمام کو نصب اور الجروح کو رفع اور الاذن سکون ذال کے ساتھ پڑھا ہے جبکہ نافع اور باقی نے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے اور اذن یہ دونوں لغتیں ہیں جیسے السّحْت وَ السُحُت کی طرح فَمَنْ تَصَدَّقَ (جس نے صدقہ کردیا) اصحاب حق میں سے بِہٖ (قصاص کو) اور اس کو معاف کردیا۔ فَہُوَ کَفَّارَۃٌ لَّہٗ ( وہ اس کے لیے کفارہ بن جائے گا) پس صدقہ ‘ صدقہ کرنے والے کے لئے اس کے احسان کے بدلے کفارئہ گناہ بن جائے گا۔ آپ ( علیہ السلام) نے فرمایا من تصدق بدم فما دونہ کان کفارۃ لہ من یوم ولدتہ امہٗ (در منثور) جس نے دم کو یا اس سے کم کو معاف کردیا تو وہ اس کے لئے ان تمام گناہوں کا کفارہ بن جائے گا جو آج تک اس سے ہوئے۔ وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓپکَ ہُمُ الظّٰلِمُوْنَ (جس نے ما انزل اللہ کے مطابق فیصلہ نہ کیا پس وہی ظالم ہے) کیونکہ وہ اس کا حکم ماننے سے رک گئے۔
Top