Madarik-ut-Tanzil - Al-Maaida : 79
كَانُوْا لَا یَتَنَاهَوْنَ عَنْ مُّنْكَرٍ فَعَلُوْهُ١ؕ لَبِئْسَ مَا كَانُوْا یَفْعَلُوْنَ
كَانُوْا لَا يَتَنَاهَوْنَ : ایک دوسرے کو نہ روکتے تھے عَنْ : سے مُّنْكَرٍ : برے کام فَعَلُوْهُ : وہ کرتے تھے لَبِئْسَ : البتہ برا ہے مَا كَانُوْا : جو وہ تھے يَفْعَلُوْنَ : کرتے
(اور) برے کاموں سے جو وہ کرتے تھے ایک دوسرے کو روکتے نہیں تھے۔ بلا شبہہ وہ برا کرتے تھے۔
منکر پر ترک ممانعت اعتداء ہے : آیت 79 : پھر ان کی معصیت اور اعتداء کی وضاحت کی۔ کَانُوْا لَا یَتَنَاہَوْنَ (کہ وہ ایک دوسرے کو روکتے نہ تھے) ۔ عَنْ مُّنْکَرٍ فَعَلُوْہُ (اس برائی سے جو وہ کرتے تھے) ۔ آیت میں منکر کی صفت فعلوہ سے کی ہے۔ حالانکہ فعل کے بعد تو نہی نہیں ہوتی۔ مطلب یہ ہے کہ اس برائی کے باربار کرنے سے وہ باز نہیں رہتے تھے۔ جس کو ایک دفعہ کرلیتے یا اس برائی کی مثل وہ دوسرے کام کرنے سے باز نہیں رہتے تھے۔ جس برائی کو اختیار کرتے یا جس منکر کے کرنے کا ارادہ کرتے اس کے کرنے سے باز نہیں رہتے تھے۔ یا مراد یہ ہے اس منکر سے نہ رکتے تھے جس کو کرلیتے بلکہ ایسی برائی پر اصرار کرتے۔ کہا جاتا ہے فلان تناہی من الامرو انتہی عنہ جبکہ وہ اس سے باز آجائے اور اس کو چھوڑ دے۔ پھر ان کی بد اعمالیوں سے تعجب کیا اور اس کو قسم سے مؤکد کردیا یہ فرما کر لَبِئْسَ مَا کَانُوْا یَفْعَلُوْنَکہ وہ البتہ بہت برے کام کرتے تھے۔ نحو : اس میں دلیل ہے کہ منکر پر ممانعت کو چھوڑنا بڑا گناہ ہے۔ افسوس اس وقت کے مسلمانوں پر جنہوں نے اس بات کو بالکل چھوڑ دیا۔
Top