Madarik-ut-Tanzil - Al-Maaida : 81
وَ لَوْ كَانُوْا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ النَّبِیِّ وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْهِ مَا اتَّخَذُوْهُمْ اَوْلِیَآءَ وَ لٰكِنَّ كَثِیْرًا مِّنْهُمْ فٰسِقُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر كَانُوْا يُؤْمِنُوْنَ : وہ ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَالنَّبِيِّ : اور رسول وَمَآ : اور جو اُنْزِلَ : نازل کیا گیا اِلَيْهِ : اس کی طرف مَا : نہ اتَّخَذُوْهُمْ : انہیں بناتے اَوْلِيَآءَ : دوست وَلٰكِنَّ : اور لیکن كَثِيْرًا : اکثر مِّنْهُمْ : ان سے فٰسِقُوْنَ : نافرمان
اور اگر وہ خدا پر اور پیغمبر پر اور جو کتاب ان پر نازل ہوئی تھی اس پر یقین رکھتے تو ان لوگوں کو دوست نہ بناتے لیکن ان میں اکثر بدکردار ہیں۔
موالاتِ مشرکین علامت نفاق ہے : آیت 81 : وَلَوْ کَانُوْا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ یعنی خالص ایمان جو نفاق کی ملاوٹ سے پاک ہوتا ہے۔ وَالنَّبِیِّسے مراد حضرت محمد ﷺ ہیں وَمَآ اُنْزِلَ اِلَیْہِیعنی قرآن مَااتَّخَذُوْہُمْ اَوْلِیَآئَ وہ کافروں کو دوست نہ بنائے۔ یعنی مشرکین کی موالات ان کے نفاق پر دلالت کرتی ہے۔ وَلٰکِنَّ کَثِیْرًا مِّنْہُمْ فٰسِقُوْن جو کہ اپنے کفر و نفاق پر ہمیشگی اختیار کرنے والے ہیں۔ یا اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر یہ یہود ایمان لاتے اور موسیٰ ( علیہ السلام) اور تورات پر یقین رکھتے ہوتے تو مشرکین کو دوست نہ بناتے۔ جیسا کہ مسلمان ان سے موالات کرنے والے نہیں ہیں۔ لیکن اکثر ان میں سے فاسق ہیں۔ اپنے دین سے نکلنے والے ہیں۔ ان کا بالکل کوئی دین ہی نہیں۔
Top