Madarik-ut-Tanzil - Adh-Dhaariyat : 22
وَ فِی السَّمَآءِ رِزْقُكُمْ وَ مَا تُوْعَدُوْنَ
وَفِي السَّمَآءِ : اور آسمانوں میں رِزْقُكُمْ : تمہارا رزق ہے وَمَا تُوْعَدُوْنَ : اور جو تم سے وعدہ کیا جاتا ہے
اور تمہارا رزق اور جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے آسمان میں ہے
آیت 22 : وَفِی السَّمَآئِ رِزْقُکُمْ (اور تمہارا رزق آسمان میں ہے) رزق سے بارش مراد ہے کیونکہ وہ سبب اقوات ہے۔ قولِ حسن۔ : جب آپ بادل کو دیکھتے تو اپنے اصحاب کو فرماتے۔ اس میں اللہ کی قسم تمہارا رزق ہے۔ لیکن تم اپنی خطائوں سے اس سے محروم کردیئے جاتے ہو۔ وَمَا تُوْعَدُوْنَ (اور جو تم سے وعدہ کیا جاتا ہے) یعنی جنت وہ آسمان سابع کی چھت اور عرش کے نیچے ہے۔ یا مراد وہ ارزاق ہیں جو دنیا میں ملتے ہیں اور وعدہ جو آخرت میں رزق ملنے کا کیا جاتا ہے۔ یہ سب مقدر اور آسمان میں لکھا ہے۔
Top