Madarik-ut-Tanzil - At-Tur : 18
فٰكِهِیْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمْ رَبُّهُمْ١ۚ وَ وَقٰىهُمْ رَبُّهُمْ عَذَابَ الْجَحِیْمِ
فٰكِهِيْنَ : خوش ہوں گے بِمَآ اٰتٰىهُمْ رَبُّهُمْ ۚ : بوجہ اس کے جو دے گا ان کو ان کا رب وَوَقٰىهُمْ : اور بچا لے گا ان کو رَبُّهُمْ : ان کا رب عَذَابَ الْجَحِيْمِ : جہنم کے عذاب میں
جو کچھ ان کے پروردگار نے ان کو بخشا اس (کی وجہ) سے خوشحال، اور ان کے پروردگار نے ان کو دوزخ کے عذاب سے بچالیا
آیت 18 : فٰکِہِیْنَ (وہ خوش دل ہونگے) نحو : یہ ظرف کی ضمیر سے حال ہے اور ظرف خبر ہے۔ ای متلذذین اس حال میں کہ وہ لذت حاصل کرنے والے ہونگے۔ بِمَآ ٰاتٰہُمْ رَبُّہُمْ (جو چیزیں ان کو ان کے رب نے دی ہونگی) وَوَقٰہُمْ رَبُّہُمْ (اور ان کا رب ان کو محفوظ رکھے گا) نحو : اس کا عطف فی جناتٍ پر ہے تقدیر عبارت اس طرح ہے۔ ان المتقین استقروا فی جنات و وقاہم ربہم۔ نمبر 2۔ آتاہم ربہم پر اس کا عطف ہے۔ اس صورت میں ما مصدریہ ہے۔ معنی یہ ہوگا۔ وہ لذت اندوز ہونے والے ہونگے۔ اس سبب سے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو نعمتیں دی ہیں اور اس سبب سے کہ ان کو جہنم کے عذاب سے بچایا ہے۔ عَذَابَ الْجَحِیْمِ ( دوزخ کا عذاب) نمبر 3۔ وائو حالیہ قرار دیں اور اس کے بعد قد مضمر ہے۔
Top