Madarik-ut-Tanzil - An-Najm : 19
اَفَرَءَیْتُمُ اللّٰتَ وَ الْعُزّٰىۙ
اَفَرَءَيْتُمُ اللّٰتَ : کیا پھر دیکھا تم نے لات کو وَالْعُزّٰى : اور عزی کو
بھلا تم لوگوں نے لات اور عزٰی کو دیکھا
جاہلیت کے بت : آیت 19: اَفَرَءَيْتُمُ اللّٰتَ وَالْعُزّٰى (20) وَمَنٰوةَ الثَّالِثَةَ الْاُخْرٰى (بھلا کیا تم نے لات و عزی ایک اور منات کی حالت پر غور بھی کیا) یعنی تم بتلاؤ ان چیزوں کے متعلق جن کی تم اللہ تعالیٰ کے سوا پوجا کرتے ہو۔ کیا ان میں وہ قدرت و عظمت پائی جاتی ہے جو رب العزت کی صفات میں سے ہے ؟ اللات، العزی، مناۃ، یہ تینوں بتوں کے نام ہیں یہ تینوں مونث ہیں، لات یہ ثقیف کا بت تھا جس کو اہل طائف پوجتے تھے۔ ایک قول یہ ہے : یہ مقام نخلہ میں تھا اس کی پوجا قریش کرتے تھے، لات یہ لوی سے فعلۃ کا وزن ہے، لات کہنے کی وجہ سے یہ ہے لوی یلوی وہ اس کی طرف مڑتے اور متوجہ ہوتے اور عبادت کے لیے اعتکاف کرتے تھے اور ان کے پاس پڑے رہتے، العزی یہ غطفان والوں کا بت تھا، یہ کیکر کا درخت تھا، اس کی اصل الاعز ہے، اس کو خالد بن ولید نے تباہ کیا۔ مناۃ یہ ایک پتھر تھا جس کی ہذیل اور خزاعہ پوجا کرتے تھے، ایک قول یہ ہے کہ ثقیف پوجتے تھے، اس کو منات کہنے کی وجہ یہ تھی کہ قربانیوں کے خون اس کے پاس بہائے جاتے تھے۔ قرات : ومناۃ مکی نے مفعلۃ کے وزن پر النوء سے پڑھا ہے، گویا کفار ان کے پاس انواء ستاروں سے بارش طلب کرتے اس سے تبرک حاصل کرتے تھے۔ الاخری یہ منات کی صفت ہے جو مذمت کے لیے لائے، سب سے پچھلا نکمی حیثیت والا جیسا کہ اس آیت میں قالت اخراھم لاولھم (الاعفا :38) (یعنی ان کے کم درجہ اپنے شرفاء و روسا کو کہیں گے) اور یہ بھی درست ہے کہ ان کے ہاں درجات میں لات و عزی کو اولیت و تقدم حاصل ہو۔
Top