بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Madarik-ut-Tanzil - Al-Hadid : 1
سَبَّحَ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ۚ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
سَبَّحَ : تسبیح کی ہے۔ کرتی ہے لِلّٰهِ : اللہ ہی کے لیے مَا فِي السَّمٰوٰتِ : ہر اس چیز نے جو آسمانوں میں ہے وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین میں وَهُوَ الْعَزِيْزُ : اور وہ زبردست ہے الْحَكِيْمُ : حکمت والا ہے
جو مخلوق آسمانوں اور زمین میں ہے خدا کی تسبیح کرتی ہے اور وہ غالب (اور) حکمت والا ہے
کلمہ کی جہالت اربعہ : 1 : سَبَّحَ لِلّٰہِ اس سورت اور سورة حشر وصف میں سبح للہ سے شروع کیا جو لفظ ماضی ہے اور بعض سورتوں مثلاً جمعہ، تغابن میں مضارع کے لفظ اور سورة بنی اسرائیل میں لفظ مصدر سے اور سورة اعلیٰ میں لفظ امر سے ذکر فرمایا گیا۔ اس کلمہ کی چارجہات ہوئیں۔ نمبر 1۔ مصدر نمبر 2۔ ماضی۔ نمبر 3۔ مضارع۔ نمبر 4۔ امر۔ سبحؔ فعل کبھی لام کے ساتھ متعدی ہوتا ہے اور بعض اوقات متعدی بنفسہٖ ہوتا ہے جیسا اس قول و تسبحوہ اور اس کی اصل متعدی بنفسہٖ ہے کیونکہ سَبَّحْتُہٗ کا معنی میں نے اس کو برائی سے دور کیا۔ یہ سَبَحَ سے منقول ہو کر آیا ہے جس کا معنی جانا اور دور ہونا ہے۔ پس اس میں لام یا تو نصحتہ و نصحت لہ کی طرح ہے یا پھر سبح للہ سے مراد اللہ تعالیٰ کیلئے اس نے تسبیح کی اور خالص اس کی ذات کیلئے کی۔ مَافِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ (وہ سب جو آسمانوں اور زمین میں ہے) ماؔ سے ہر وہ مخلوق مراد ہے جس سے تسبیح کا صدور ہوسکتا ہو۔ تسبیح اس سے درست ہو۔ وَھُوَ الْعَزِیْزُ (اور وہ زبردست ہے) اس مکلف سے انتقام لینے والا ہے) جس نے عناداً اس کی تسبیح نہیں کی۔ الْحَکِیْمُ (اس کو بدلہ دینے میں حکمت والا ہے) جس نے مطیع بنکر اس کی اطاعت کی۔
Top