Madarik-ut-Tanzil - Al-Hadid : 23
لِّكَیْلَا تَاْسَوْا عَلٰى مَا فَاتَكُمْ وَ لَا تَفْرَحُوْا بِمَاۤ اٰتٰىكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرِۙ
لِّكَيْلَا : تاکہ نہ تَاْسَوْا : تم افسوس کرو عَلٰي مَا : اوپر اس کے جو فَاتَكُمْ : نقصان ہوا تم کو۔ کھو گیا تم سے وَلَا تَفْرَحُوْا : اور نہ تم خوش ہو بِمَآ اٰتٰىكُمْ ۭ : ساتھ اس کے جو اس نے دیا تم کو وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا : نہیں يُحِبُّ : پسند کرتا كُلَّ مُخْتَالٍ : ہر خود پسند فَخُوْرِۨ : فخر جتانے والے کو
تاکہ جو (مطلب) تم سے فوت ہوگیا ہے اس کا غم نہ کھایا کرو اور جو تم کو اس نے دیا ہو اس پر اترایا نہ کرو اور خدا کسی اترانے والے اور شیخی بگھارنے والے کو دوست نہیں رکھتا
23 : : پھر اس کا سبب اور حکمت کو واضح کیا۔ فرمایا لِّکَیْلَا تَاْسَوْا (یہ بات اس لئے کہ تم غمگین نہ ہو) ایسا غم نہ کرو جو تمہیں سرکشی میں مبتلا کر دے۔ عَلٰی مَا فَاتَکُمْ (جوچیز تم سے جاتی رہے) جیسے دنیا کی خوشحالی نمبر 2۔ عافیت و صحت۔ وَلَا تَفْرَحُوْا (اور نہ اترانے لگو) جیسے متکبر فخر والے کرتے ہیں۔ بِمَآ اٰتٰکُمْ (جو چیز تم کو عطاء فرمائی) یہ اعطاء کے معنی میں ہے یا الایتاء مصدر سے ہے۔ قراءت : ابوعمرو نے اتاکم پڑھا یعنی جو آئے تمہارے پاس۔ ہر چیز مقدر سے ملے گی : یہ الاتیان سے ہے مطلب یہ ہے جب تمہیں یہ معلوم ہوگا کہ ہر چیز مقدر اور اللہ تعالیٰ کے ہاں لکھی ہوئی ہے۔ تو فوت شدہ چیز پر تمہیں افسوس کم ہوگا اور آنے والی چیز پر اترانا بھی کم ہوگا۔ کیونکہ جس کو یہ معلوم ہے جو کچھ اس کے پاس ہے یہ بہرحال مفقود ہوگا تو اس کی گمشدگی پر اس کو زیادہ افسوس نہیں ہوگا کیونکہ اس نے اپنے کو اس کا عادی بنا لیا ہے۔ اسی طرح جس کو یہ معلوم ہے کہ بعض بھلائیاں مجھے ملنے ہی والی ہیں اور وہ کسی حال میں مجھ سے رہ نہیں سکتیں تو حاصل ہوجانے پر وہ حد سے زیادہ خوش نہ ہوگا۔ اور ہر آدمی منفعت کے پالینے پر خوش ہوتا ہے اور تکلیف کے اترنے پر غمگین ہوتا ہے۔ لیکن مناسب یہ ہے کہ خوشی شکریہ کی صورت میں ہو۔ اور غم صبر کی شکل میں ہو۔ ایسا حزن جو جزع فزع تک پہنچادے۔ وہ منافی صبر ہونے کی وجہ سے قابل مذمت ہے اور وہ خوشی جو سرکشی میں مبتلا کر کے شکر سے غافل کر دے وہ بھی مذمت کے قابل ہے۔ وَاللّٰہُ لَایُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرِ ڑ (اللہ تعالیٰ کسی شیخی باز اترانے والے کو پسند نہیں کرتے) لیکن جو شخص دنیا کے کسی حصہ پر خوش ہوا اور اپنے دل میں اس کو بڑا سمجھا تو وہ فخر غرور میں مبتلا ہو کر شیخی بگھارے گا اور لوگوں پر بڑائی ظاہر کرے گا۔
Top