Madarik-ut-Tanzil - Al-Hadid : 3
هُوَ الْاَوَّلُ وَ الْاٰخِرُ وَ الظَّاهِرُ وَ الْبَاطِنُ١ۚ وَ هُوَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
هُوَ الْاَوَّلُ : وہی اول ہے وَالْاٰخِرُ : اور وہی آخر ہے وَالظَّاهِرُ : اور ظاہر ہے وَالْبَاطِنُ ۚ : اور باطن ہے وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ : اور وہ ہر چیز کو عَلِيْمٌ : جاننے والا ہے
وہ (سب سے) پہلا اور (سب سے) پچھلا اور (اپنی قدرتوں سے سب پر) ظاہر اور (اپنی ذات سے) پوشیدہ ہے اور وہ تمام چیزوں کو جانتا ہے
3 : ھُوَ الْاَوَّلُ (وہی پہلے ہے) وہ قدیم ذات ہے جو ہر شئی سے پہلے تھی۔ وَالْاٰخِرُ (اور وہی پیچھے) جو کہ ہر شئی کے ہلاک ہونے کے بعدباقی رہنے والی ہے۔ وَ الظَّاھِرُ (وہی ظاہر ہے) ان دلائل سے جو اس کی ذات پر دلالت کرنے والی ہیں۔ وَالْبَاطِنُ (وہی باطن ہے) کیونکہ وہ مدرک بالحواس نہیں اگرچہ وہ مرئی ہے۔ وائو کا فائدہ : پہلی وائو کا معنی یہ ہے کہ وہ اولیت و آخریت ہر دو صفات کے جامع ہیں اور تیسری وائو اس لئے کہ وہ ظہور و خفاء کو جامع ہے رہی درمیانی وائو وہ ظاہر کرتی ہے کہ اس کی ذات پہلی دونوں صفات اور پچھلی دونوں صفات کی جامع ہے۔ اس کا وجود ماضی و مستقبل تمام اوقات میں دائمی ہے۔ وہ تمام اوقات میں ظاہر و باطن ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ الظاہر کا معنی ہر چیز پر بلند اور اس پر غالب۔ یہ ظہر علیہ سے ماخوذ ہے جبکہ وہ اس چیز پر بلندو غالب ہوجائے اور الباطن جو ہر چیز کے اندرون کو جانتا ہے۔ وَھُوَ بِکُلِّ شَیْ ئٍ عَلِیْمٌ (اور وہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے)
Top