Madarik-ut-Tanzil - Al-Hashr : 12
لَئِنْ اُخْرِجُوْا لَا یَخْرُجُوْنَ مَعَهُمْ١ۚ وَ لَئِنْ قُوْتِلُوْا لَا یَنْصُرُوْنَهُمْ١ۚ وَ لَئِنْ نَّصَرُوْهُمْ لَیُوَلُّنَّ الْاَدْبَارَ١۫ ثُمَّ لَا یُنْصَرُوْنَ
لَئِنْ : اگر اُخْرِجُوْا : وہ جلا وطن کئے گئے لَا : نہ يَخْرُجُوْنَ : وہ نکلیں گے مَعَهُمْ ۚ : ان کے ساتھ وَلَئِنْ : اور اگر قُوْتِلُوْا : ان سے لڑائی ہوئی لَا يَنْصُرُوْنَهُمْ ۚ : وہ ان کی مد د نہ کریں گے وَلَئِنْ : اور اگر نَّصَرُوْهُمْ : وہ ان کی مدد کرینگے لَيُوَلُّنَّ : تو وہ یقیناً پھیریں گے الْاَدْبَارَ ۣ : پیٹھ (جمع) ثُمَّ : پھر لَا يُنْصَرُوْنَ : وہ مدد نہ کئے جائینگے
اگر وہ نکالے گئے تو یہ ان کے ساتھ نہیں نکلیں کے۔ اور اگر ان سے جنگ ہوئی تو ان کی مدد نہیں کرینگے اور اگر مدد کرینگے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے پھر ان کو (کہیں سے بھی) مددنہ ملے گی۔
12 : لَپنْ اُخْرِجُوْا لَایَخْرُجُوْنَ مَعَہُمْ وَلَپنْ قُوْتِلُوْا لَایَنْصُرُوْ نَھُمْ لَیُوَ لُّنَّ الْاَدْبَارَ ثُمَّ لَا یُنْصَرُوْنَ (اگر اہل کتاب نکالے گئے تو یہ منافقین ان کے ساتھ نہ نکلیں گے اور اگر ان سے لڑائی ہوئی تو یہ ان کی مدد نہیں کریں گے اور اگر ان کی مدد بھی کی تو پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے۔ پھر ان کی کوئی مدد نہ ہوگی) آیت میں فرمایا ولئن نصروھمؔ حالانکہ پہلے فرما دیا کہ وہ ان کی مدد نہ کریں گے تو یہ بالفرض والتقدیر کے طور پر فرمایا گیا ہے جیسا کہ اس آیت میں ہے۔ لئن اشرکت لیحبطن عملک ] الزمر : 65[ اور اللہ تعالیٰ کی ذات جس طرح مایکون کو جانتی ہے اسی طرح مالایکون کو بھی جانتی ہے اور اگر وہ ہوتا تو وہ کس طرح ہوتا مطلب یہ ہے کہ اگر منافقین نے یہود کی بالفرض مدد کی تو منافقین ضرور شکست کھائیں گے اس کے بعد پھر ان کی مدد نہ کی جائے گی۔ یعنی اللہ تعالیٰ ان کو ہلاک کرڈالیں گے اور ان کا نفاق ان کو بچا نہ سکے گا کیونکہ مخالفت رسول کر کے ان کا کفر ظاہر ہوگیا۔ یا یہود کو ضرور شکست ہوگی پھر منافقین کی امداد ان کا سہارا نہ بن سکے گی۔
Top