Madarik-ut-Tanzil - Al-Hashr : 5
مَا قَطَعْتُمْ مِّنْ لِّیْنَةٍ اَوْ تَرَكْتُمُوْهَا قَآئِمَةً عَلٰۤى اُصُوْلِهَا فَبِاِذْنِ اللّٰهِ وَ لِیُخْزِیَ الْفٰسِقِیْنَ
مَا قَطَعْتُمْ : جو تم نے کاٹ ڈالے مِّنْ : سے لِّيْنَةٍ : درخت کے تنے اَوْ : یا تَرَكْتُمُوْهَا : تم نے اس کو چھوڑدیا قَآئِمَةً : کھڑا عَلٰٓي : پر اُصُوْلِهَا : اس کی جڑوں فَبِاِذْنِ اللّٰهِ : تو اللہ کے حکم سے وَلِيُخْزِيَ : اور تاکہ وہ رسوا کرے الْفٰسِقِيْنَ : نافرمانوں کو
(مومنو) کھجور کے جو درخت تم نے کاٹ ڈالے یا انکو اپنی جڑوں پر کھڑا رہنے دیا سو خدا کے حکم سے تھا اور مقصود یہ تھا کہ نافرمانوں کو رسوا کرے۔
5 : مَاقَطَعْتُمْ مِّنْ لِّیْنَۃٍ (جو کھجوروں کے درخت تم نے کاٹ ڈالے) یہ ماقطعتم کا بیان ہے۔ نحو : ماؔ قطعتم کی وجہ سے محل نصب میں ہے۔ گویا اس طرح کہا گیا تم نے کیا چیز کاٹ ڈالی۔ ماؔ کی طرف راجع ضمیر اَوْتَرَکْتُمُوْھَا میں مؤنث لائے کیونکہ وہ لینۃ کے معنی میں ہے۔ اللِّینَۃُ کھجور کو کہتے ہیں۔ یہ الالوانؔ سے لیا گیا ہے۔ ماقبل کسرہ کی وجہ سے وائو کو یاءؔ سے بدل دیا۔ ایک قول یہ ہے کہ اَللِّینَۃ عمدہ کھجور کو کہتے ہیں۔ گویا انہوں نے اس کو اللین سے لیا ہے جس کا معنی نرمی ہے۔ قَآئِمَۃٍ عَلٰٓی اُصُوْلِھِا فَبِاِذْنِ اللّٰہِ (یا ان کو ان کی جگہ کھڑا رہنے دیا۔ پس یہ اللہ تعالیٰ کے حکم اور اجازت سے ہوا) پس ان کا کاٹنا اور چھوڑنا اللہ تعالیٰ کے حکم سے تھا۔ وَلِیُخْزِیَ الْفٰسِقِیْنَ ( اور تاکہ کافروں کو اللہ رسوا کردے) تاکہ یہود ذلیل ہوجائیں اور ان کو کاٹنے کا حکم دے کر بھی یہود کو جلایا۔
Top