Madarik-ut-Tanzil - At-Taghaabun : 11
مَاۤ اَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَةٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ وَ مَنْ یُّؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ یَهْدِ قَلْبَهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ
مَآ اَصَابَ : نہیں پہنچتی مِنْ مُّصِيْبَةٍ : کوئی مصیبت اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ : مگر اللہ کے اذن سے وَمَنْ يُّؤْمِنْۢ : اور جو کوئی ایمان لاتا ہے بِاللّٰهِ : اللہ پر يَهْدِ قَلْبَهٗ : وہ رہنمائی کرتا ہے اس کے دل کی وَاللّٰهُ : اور اللہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز کو عَلِيْمٌ : جاننے والا ہے
کوئی مصیبت نازل نہیں ہوتی مگر خدا کے حکم سے۔ اور جو شخص خدا پر ایمان لاتا ہے وہ اسکے دل کو ہدایت دیتا ہے اور خدا ہر چیز سے باخبر ہے۔
تکلیف اس کی تقدیر و مشیت ہے : 1 1 : مَآ اَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَۃٍ (اور کوئی مصیبت بغیر حکم اللہ تعالیٰ کے نہیں آتی) مصیبۃؔ سے مراد سختی، مرض، موت اہل و عیال نمبر 2۔ ایسی شئی جو غم پہنچائے۔ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰہِ یعنی اس کے علم اور اس کی تقدیر اور مشیت سے۔ یہ گویا اس کی طرف سے مصیبت کو اجازت ہے کہ وہ بندے کو پہنچے۔ وَمَنْ یُّؤْمِنْم بِاللّٰہِ یَھْدِ قَلْبَہٗ (اور جو شخص اللہ تعالیٰ پر (پورا) ایمان لاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کے دل کو صبر ورضا کی راہ دکھا دیتا ہے۔ کہ وہ مصیبت کے وقت اس کی بارگاہ میں رجوع کر کے انا للہ وانا الیہ راجعون کہتا ہے۔ (البقرہ : 156) نمبر 2۔ دل اور سینے کو کھول دیتا ہے جس سے ان کی اطاعت و خیر میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ نمبر 3۔ یھد قلبہ اس کے دل کی راہنمائی کردیتا ہے جس سے اس کو یقین ہوجاتا ہے کہ جو اس کو پہنچا ہے۔ وہ اس سے خطا ٔ کرنے والا نہ تھا۔ اور جو اس کے ہاتھ سے نکل گیا۔ وہ اس کو پا نہ سکتا تھا۔ قولِ مجاہد : اگر وہ ابتلاء میں پڑے تو صبر کرے اور اس کو مزید نعمت ملے تو شکر کرے اور اگر اسپر ظلم ہو تو وہ درگزر سے کام لے۔ وَاللّٰہُ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌ (اور اللہ تعالیٰ کو ہر چیز کا علم ہے)
Top