Madarik-ut-Tanzil - Al-Qalam : 28
قَالَ اَوْسَطُهُمْ اَلَمْ اَقُلْ لَّكُمْ لَوْ لَا تُسَبِّحُوْنَ
قَالَ : بولا اَوْسَطُهُمْ : ان کا درمیانہ۔ ان کا بہتر شخص اَلَمْ : کیا نہیں اَقُلْ لَّكُمْ : میں نے کہا تھا تم سے لَوْلَا : کیوں نہیں تُسَبِّحُوْنَ : تم تسبیح کرتے
ایک جو ان میں فرزانہ تھا بولا کہ میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے ؟
28 : قَالَ اَوْسَطُھُمْ (ان میں سے اچھے آدمی نے کہا) انصاف پسند سب سے بہتر آدمی اَلَمْ اَقُلْ لَّکُمْ لَوْلَا تُسَبِّحُوْنَ (کیا میں نے تم کو نہ کہا تھا۔ اب تسبیح کیوں نہیں کرتے) تم انشاء اللہ کیوں نہیں کہتے کیونکہ استثناء تسبیح ہے کیونکہ تعظیم الٰہی کا معنی دونوں میں مشترک ہے استثناء تفویض اور تسبیح تنزیہ ہے اور تنزیہ وتفویض ہر دو تعظیم ہیں۔ نمبر 2۔ تم اللہ تعالیٰ کو یاد کرکے اس کی بارگاہ میں خبیث نیت سے توبہ کیوں نہیں کرتے۔ گویا ان کے منصف آدمی نے ان کے اس ارادہ کے وقت ان کو یہ بات کہی۔ تم اللہ تعالیٰ اور اس کے اس انتقام کو یاد کرو جو وہ مجرمین سے لیا کرتا ہے۔ پس اس خبیث خیال سے توبہ کرو۔ انہوں نے اس کی ایک نہ مانی اب وہ ان کو عار دلا رہا ہے۔ اور اسی لئے انہوں نے کہا۔
Top