Madarik-ut-Tanzil - Al-Qalam : 45
وَ اُمْلِیْ لَهُمْ١ؕ اِنَّ كَیْدِیْ مَتِیْنٌ
وَ : اور اُمْلِيْ لَهُمْ : میں ڈھیل دے رہا ہوں ان کے لیے اِنَّ : بیشک كَيْدِيْ : میری چال مَتِيْنٌ : بہت پختہ ہے
اور میں ان کو مہلت دیے جاتا ہوں میری تدبیر قوی ہے
45 : وَاُمْلِیْ لَھُمْ (اور میں ان کو مہلت دیتا ہوں) اِنَّ کَیْدِیْ مَتِیْنٌ (بیشک میری تدبیر بڑی مضبوط ہے) آیت میں احسان و تمکین کو کید ؔ سے تعبیر فرمایا گیا ہے۔ جیسا کہ پچھلی آیت میں اس کو استدراج فرمایا کیونکہ وہ تدبیری شکل میں ہے اس لئے کہ وہ اس کی ہلاکت کا سبب بنے گا۔ اصل یہ ہے کہ کید ‘ مکر اور استدراج کا معنی امن والی جانب سے پکڑ لینا ہے۔ ان الفاظ کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے متعلق کا ئد اور ماکر اور مستدرج کے الفاظ بولنے درست و جائز نہیں۔
Top