Madarik-ut-Tanzil - Al-Qalam : 4
وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ
وَاِنَّكَ : اور بیشک آپ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِيْمٍ : البتہ اخلاق کے بلند مرتبے پر ہیں
اور تمہارے اخلاق بہت (عالی) ہیں
4 : وَاِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ (بلاشبہ آپ اخلاق کے اعلیٰ پیمانہ پر ہیں) ایک قول یہ ہے اس میں اسی بات کا تذکرہ ہے جس کا دوسرے مقام پر حکم دیا خُذِ الْعَفْوَ وَاْمُرْ بِالْعُرْفِ وَاَعْرِضْ عَنِ الْجَاہِلِیْن َ ] الاعراف : 199[ اخلاقِ نبوت : حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ آپ کا اخلاق قرآن تھا یعنی قرآن میں جو مکارم اخلاق ہیں۔ وہ سب آپ کی طبیعت ثانیہ تھے۔ آپ کے اخلاق کو عظیم قرار دیا کیونکہ آپ کو نین پر بخشش وسخاوت فرمانے والے اور کونین کے خالق پر کامل بھروسہ والے تھے۔ ] مسلم : 746، نسائی 3/199[
Top