Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 101
تِلْكَ الْقُرٰى نَقُصُّ عَلَیْكَ مِنْ اَنْۢبَآئِهَا١ۚ وَ لَقَدْ جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ١ۚ فَمَا كَانُوْا لِیُؤْمِنُوْا بِمَا كَذَّبُوْا مِنْ قَبْلُ١ؕ كَذٰلِكَ یَطْبَعُ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِ الْكٰفِرِیْنَ
تِلْكَ : یہ الْقُرٰي : بستیاں نَقُصُّ : ہم بیان کرتے ہیں عَلَيْكَ : تم پر مِنْ : سے اَنْۢبَآئِهَا : ان کی کچھ خبریں وَلَقَدْ : اور البتہ جَآءَتْهُمْ : آئے ان کے پاس رُسُلُهُمْ : ان کے رسول بِالْبَيِّنٰتِ : نشانیاں لے کر فَمَا : سو نہ كَانُوْا لِيُؤْمِنُوْا : وہ ایمان لاتے بِمَا : کیونکہ كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے كَذٰلِكَ : اسی طرح يَطْبَعُ : مہر لگاتا ہے اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر قُلُوْبِ : دل (جمع) الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
یہ بستیاں ہیں جن کے کچھ حالات ہم تم کو سناتے ہیں اور ان کے پاس ان کے پیغمبر نشانیاں لیکر آئے۔ مگر وہ ایسے نہیں تھے کہ جس چیز کو پہلے جھٹلا چکے ہوں اسے مان لیں اسی طرح خدا کافروں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے۔
اہل قریٰ نے انبیاء کی نصیحت کو پہلی مرتبہ جھٹلا دیا ‘ پھر کبھی تصدیق نہیں کی : آیت 101: تِلْکَ الْقُرٰی نَقُصُّ عَلَیْکَ مِنْ اَنْچبَآپھَا (ان بستیوں کے کچھ واقعات ہم آپ سے بیان کر رہے ہیں) فائدہ : یہ اس آیت کی طرح ہے : وَّہٰذَا بَعْلِیْ شَیْخًا 1 (ہود : 72) کہ وہ مبتداء اور خبر اور حال ہے۔ نمبر 2۔ القرٰی صفت تلک موصوف اور نقص اس کی خبر ہے مطلب یہ ہوا کہ وہ بستیاں جن کا اوپر ذکر ہوا یعنی قوم نوح سے شعیب ( علیہ السلام) تک اس کی بعض خبریں تم پر بیان کرتے ہیں۔ اور ان کی کچھ خبریں جو ہم نے تم پر بیان نہیں کیں۔ وَلَقَدْ جَآئَ تْھُمْ رُسُلُھُمْ بِالْبَیِّنٰتِ (اور ان سب کے پاس ان کے پیغمبر معجزات لے لے کر آئے تھے) معجزات کے ساتھ فَمَا کَانُوْا لِیُؤْمِنُوْا (پس وہ ماننے والے نہ تھے) جب رسول دلائل لے کر آئے۔ بِمَا کَذَّبُوْا مِنْ قَبْلُ (جس چیز کو انہوں نے اول میں جھوٹا کہہ دیا) نمبر 1۔ جو اللہ تعالیٰ کی نشانیاں رسولوں کے آنے سے پہلے جھٹلا چکے وہ آخری عمر تک اس پر ایمان نہ لائے جس کو پہلی مرتبہ رسولوں کی آمد پر جھٹلایا۔ یعنی آیات مسلسل آتی رہیں مگر انہوں نے تکذیب پر اصرار کیا اور اسی پر ان کی موت واقع ہوئی۔ لا یہ تاکید نفی کے لئے ہے کَذٰلِکَ (اسی طرح) اس شدید مہر کی طرح یَطْبَعُ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوْبِ الْکٰفِریْنَ (ہم کافروں کے دلوں پر بند لگا دیتے ہیں) جبکہ ان کی طرف سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کفر پر ثابت قدمی کو ترجیح دیں گے۔
Top