Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 109
قَالَ الْمَلَاُ مِنْ قَوْمِ فِرْعَوْنَ اِنَّ هٰذَا لَسٰحِرٌ عَلِیْمٌۙ
قَالَ : بولے الْمَلَاُ : سردار مِنْ : سے قَوْمِ : قوم فِرْعَوْنَ : فرعون اِنَّ : بیشک هٰذَا : یہ لَسٰحِرٌ : جادوگر عَلِيْمٌ : علم والا (ماہر
تو قوم فرعون میں جو سردار تھے وہ کہنے لگے یہ بڑا علامہ جادوگر ہے۔
آیت 109: قَالَ الْمَلَاُ مِنْ قَوْمِ فِرْعَوْنَ اِنَّ ھٰذَا لَسٰحِرٌ عَلِیْمٌ (قوم فرعون کے سرداروں نے کہا بیشک یہ شخص بڑا ماہر جادوگر ہے) سحرجاننے والا اور اس کا ماہر اس نے لوگوں کے تخیل میں لاٹھی کو سانپ اور گندمی رنگ سپید بنادیا ہے۔ اس کلام کی نسبت سورة شعراء میں فرعون کی طرف کی گئی۔ کہ اس نے اپنے سرداروں کو یہ بات کہی۔ یہاں سرداروں کی طرف کی گئی پس احتمال ہے کہ فرعون نے بھی کہی اور سرداروں نے بھی کہی۔ فرعون کا وہاں نقل فرمایا جبکہ سرداروں کی بات یہاں نقل کی۔ نمبر 2۔ فرعون نے پہلے کہی اور سرداروں نے اس کے منہ سے سن کر کہنی شروع کی۔ اور انہوں نے اپنے ماتحتوں کے لیے یہی بات کہی۔
Top