Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 133
فَاَرْسَلْنَا عَلَیْهِمُ الطُّوْفَانَ وَ الْجَرَادَ وَ الْقُمَّلَ وَ الضَّفَادِعَ وَ الدَّمَ اٰیٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍ١۫ فَاسْتَكْبَرُوْا وَ كَانُوْا قَوْمًا مُّجْرِمِیْنَ
فَاَرْسَلْنَا : پھر ہم نے بھیجے عَلَيْهِمُ : ان پر الطُّوْفَانَ : طوفان وَالْجَرَادَ : اور ٹڈی وَالْقُمَّلَ : اور جوئیں۔ چچڑی وَالضَّفَادِعَ : اور مینڈک وَالدَّمَ : اور خون اٰيٰتٍ : نشانیاں مُّفَصَّلٰتٍ : جدا جدا فَاسْتَكْبَرُوْا : تو انہوں نے تکبر کیا وَكَانُوْا : اور وہ تھے قَوْمًا : ایک قوم (لوگ) مُّجْرِمِيْنَ : مجرم (جمع)
تو ہم نے ان پر طوفان اور ٹڈیاں اور جوئیں اور مینڈک اور خون کتنی کھلی ہوئی نشانیاں بھیجیں مگر تکبر ہی کرتے رہے۔ اور وہ لوگ تھے ہی گنہگار۔
فرعونی عذابوں کے چکر میں : آیت 133: فَاَرْسَلْنَا عَلَیْھِمُ الطُّوْفَانَ (پھر ہم نے ان پر طوفان بھیجا) نمبر 1۔ جس نے ان کو گھیر لیا اور بارش وغیرہ جس نے ان پر غلبہ کرلیا۔ نمبر 2۔ سیلاب نمبر 3۔ پانی نے ان کے کھیتوں کو ڈبو دیا آٹھ دن مسلسل بارش ہوتی رہی سخت اندھیرا چھایا رہا۔ دن رات سورج چاند کو نہ دیکھا اور کوئی گھر سے باہر نہ نکل سکا۔ نمبر 4: یہ پانی قبطیوں کے گھروں میں داخل ہوگیا۔ یہاں تک کہ پانی ان کے گلے تک پہنچ گیا جو بیٹھتا وہ غرق ہوجاتا۔ بنی سرائیل کے گھروں میں ایک قطرہ بھی داخل نہ ہوا۔ نمبر 5۔ جدری کی بیماری تھی نمبر 6۔ طاعون ان پر مسلط ہوا۔ وَالْجَرَادَ (اور ٹڈیاں) ان کی کھیتیاں کھالیں اور ان کے پھل سڑ گئے اور ان کے گھروں کی چھتوں اور کپڑوں کو دیمک نے چاٹ لیا۔ بنی اسرائیل کے گھروں میں سے کسی کے گھر میں ان میں سے کچھ بھی نہ تھا۔ وَ الْقُمَّلَ (جوں یا گھن کا کیڑا) جوئیں یہ مکڑی کی اولاد ہے۔ اس کے پر نکلنے سے پہلے یا پسو یا بڑے چیچڑ وَالضَّفَادِعَ (مینڈک) ان کے کھانے اور مشروبات میں گرتے تھے۔ یہاں تک کہ جب کوئی بات کرتا تو چھلانگ لگاکر اس کے منہ میں پہنچ جاتا۔ وَالدَّمَ (خون) نکسیر دوسرا قول یہ ہے کہ ان کے پانی خون بن گئے۔ یہاں تک کہ قبطی اور بنی اسرائیلی ایک برتن پر جمع ہوجاتے تو بنی اسرائیلی کے سامنے والا پانی اسی طرح رہتا اور قبطی کے سامنے والا خون بن جاتا تیسرا قول یہ ہے کہ نیل سے خون بہنے لگا۔ ٰایٰتٍ (معجزات) یہ اشیائے مذکورہ سے حال ہے۔ مُّفَصَّلٰتٍ (کھلے) ظاہر واضح اس میں کسی عقل مند کو ذرہ بھر شبہ نہ تھا۔ کہ یہ اٰیات اللہ میں سے ہیں۔ نمبر 2۔ ان نشانات کا آپس میں ایک ایک ماہ کا فاصلہ تھا۔ فَاسْتَکْبَرُوْ ا (پس وہ تکبر کرتے رہے) موسیٰ ( علیہ السلام) پر ایمان لانے سے وَکَانُوْا قَوْمًا مُّجْرِمِیْنَ (اور وہ لوگ کچھ تھے ہی جرائم پیشہ) ۔
Top