Madarik-ut-Tanzil - Al-Haaqqa : 2
فَلَمَّا نَسُوْا مَا ذُكِّرُوْا بِهٖۤ اَنْجَیْنَا الَّذِیْنَ یَنْهَوْنَ عَنِ السُّوْٓءِ وَ اَخَذْنَا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا بِعَذَابٍۭ بَئِیْسٍۭ بِمَا كَانُوْا یَفْسُقُوْنَ
فَلَمَّا : پھر جب نَسُوْا : وہ بھول گئے مَا : جو ذُكِّرُوْا بِهٖٓ : انہیں سمجھائی گئی تھی اَنْجَيْنَا : ہم نے بچا لیا الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يَنْهَوْنَ : منع کرتے تھے عَنِ السُّوْٓءِ : برائی سے وَاَخَذْنَا : اور ہم نے پکڑ لیا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے ظَلَمُوْا : ظلم کیا بِعَذَابٍ : عذاب بَئِيْسٍ : برا بِمَا : کیونکہ كَانُوْا يَفْسُقُوْنَ : نافرمانی کرتے تھے
جب انہوں نے ان باتوں کو فراموش کردیا جن کی ان کو نصیحت کی گئی تھی تو جو لوگ برائی سے منع کرتے تھے ان کو ہم نے نجات دی اور جو ظلم کرتے تھے ان کو برے عذاب میں پکڑ لیا۔ کہ نافرمانی کئے جاتے تھے۔
ترکِ نصیحت پر عذاب : آیت 165: فَلَمَّا نَسُوْا (سو جب وہ بھول گئے) یعنی جب اہل قریہ نے چھوڑ دیا مَاذُکِّرُوْ ا بِہٖٓ (اس بات کو جس کے ذریعے ان کو نصیحت کی گئی تھی) جو صالحین نے ان کو نصیحت کی تھی۔ جیسا کہ بھولنے والا بھلائی ہوئی چیز کو چھوڑتا ہے۔ اَنْجَیْنَا الَّذِیْنَ یَنْھَوْنَ عَنِ السُّوْٓئِ (نجات دی ہم نے ان لوگوں کو جو برائی سے روکتے تھے) سخت عذاب سے وَاَخَذْنَا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا (تو ہم نے پکڑ لیا ان لوگوں کو جنہوں نے ظلم کیا) منکر کا ارتکاب کرنے والے اور وہ لوگ جو لم تعظون کہنے والے تھے وہ بھی نجات پانے والے تھے۔ حضرت حسن (رح) سے مروی ہے کہ دو جماعتیں عذاب سے بچ سکیں اور ایک گروہ ہلاک ہوا جنہوں نے مچھلیوں کا شکار کیا تھا۔ بِعَذابٍم بَپیْسٍ سخت۔ کہا جاتا ہے کہ بؤس یبؤس بأسًا جبکہ وہ زیادہ سخت ہوجائے تو بئیسکہلاتا ہے۔ قراءت : شامی نے بئس پڑھا مدنی نے بیس پڑھا۔ بیئس فیعل کے وزن پر۔ ابوبکر نے حماد کے علاوہ پڑھا : بِمَا کَانُوْا یَفْسُقُوْنَ ۔ (کیونکہ وہ حکم عدولی کرتے تھے)
Top