Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 182
وَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِّنْ حَیْثُ لَا یَعْلَمُوْنَۚۖ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات کو سَنَسْتَدْرِجُهُمْ : آہستہ آہستہ ان کو پکڑیں گے مِّنْ حَيْثُ : اس طرح لَا يَعْلَمُوْنَ : وہ نہ جانیں گے (خبر نہ ہوگی)
اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہم ان کو بتدریج اس طریق سے پکڑیں گے کہ ان کو معلوم ہی نہ ہوگا۔
مکذبین کو موقعہ بموقعہ پکڑیں گے : آیت 182: وَالَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِٰایٰتِنَا سَنَسْتَدْرِجُھُمْ (جو لوگ ہماری آیات کو جھٹلاتے ہیں ہم ان کو آہستہ آہستہ لئے جا رہے ہیں) ان کو عنقریب آہستہ آہستہ اتاریں گے۔ ایسی چیز کی طرف جو ان کو ہلاک کر دے گی۔ مِّنْ حَیْثُ لَایَعْلَمُوْنَ (اس طور پر کہ ان کو خبر بھی نہیں) کیا مقصود اس سے ہے اور وہ اس طرح کہ گمراہی میں انہماک کے باوجود ان پر متواتر انعامات کرے۔ جب نئی نعمت آئے توانکا تکبر بڑھ جائے۔ اور ان کی معصیتیں جدید ہوجائیں۔ پھر وہ معاصی میں درجہ بدرجہ اترتے جائیں۔ پے درپے انعام کی وجہ سے یہ گمان کر کے کہ متواتر انعامات اللہ تعالیٰ کی طرف سے ترجیح اور قرب کی بناء پر ہیں حالانکہ وہ رسوائی اور رحمتوں سے دور ہٹانا ہے۔ یہ درجہ سے باب استفعال ہے۔ استصعاد یا استنزال درجۃ بعد درجۃ درجہ بدرجہ چڑھانا یا اتارنا کہ خبر بھی نہ ہو۔
Top