Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 61
قَالَ یٰقَوْمِ لَیْسَ بِیْ ضَلٰلَةٌ وَّ لٰكِنِّیْ رَسُوْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَ
قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم لَيْسَ : نہیں بِيْ : میرے اندر ضَلٰلَةٌ : کچھ بھی گمراہی وَّلٰكِنِّيْ : اور لیکن میں رَسُوْلٌ : بھیجا ہوا مِّنْ : سے رَّبِّ : رب الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
انہوں نے کہا اے قوم ! مجھ میں کسی قسم کی کوئی گمراہی نہیں ہے بلکہ میں پروردگار عالم کا پیغمبر ہوں۔
نوح ( علیہ السلام) کی تقریر اوّل : آیت 61: قَالَ یٰقَوْمِ لَیْسَ بِیْ ضَلاَلَۃٌ (انہوں نے فرمایا اے میری قوم مجھ میں تو ذرا غلطی نہیں) یہاں ضلال نہیں کہا جیسا کہ انہوں نے کہا کیونکہ ضلالت ضلال میں سے خاص ہے۔ پس یہ لفظ اپنی ذات سے ضلال کی نفی کے لئے زیادہ بلیغ ہے گویا اس طرح کہا لیس بی شیء من الضلال مجھ میں ضلال نام کی کوئی چیز نہیں۔ پھر نفی ضلالۃ کی تاکید کے لئے استدراک کیا اور فرمایا وَّلٰکِنِّیْ رَسُوْلٌ مِّنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَ (لیکن میں پروردگار عالم کا رسول ہوں) کیونکہ ان کا اللہ کی طرف سے رسول ہونا یہ ان کی رسالت کا مقصود ہے اور اس معنی میں ہے کہ وہ سیدھے راستے پر ہے پس وہ ہدایت کے اعلیٰ درجہ پر تھے۔
Top